پٹرول پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے۔وزیر خزانہ کا صاف انکار

سمجھ نہیں آیا عمران کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، قیمتوں میں کمی کرینگے، روئیں گے نہیں۔مفتاح اسماعیل 

Apr 20, 2022 | 18:26:PM
 پٹرول۔سبسڈی۔مفتاح اسماعیل۔عمران۔نااہل۔ایکسپورٹ
کیپشن: وزیر خزانہ مفناح اسماعیل پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔مریم اورنگزیب بھی موجود ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان بارودی سرنگ لگاکر گئے ، ڈیزل اور پٹرول پر ٹیکس نہیں لیا،عمران خان نے شہباز شریف کی حکومت کو مشکل میں ڈالا ہے، پٹرول سستا کرنا کوئی مہربانی نہیں ہوتی کیونکہ عوام کے ہی پیسے ہوتے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 52 روپے ڈیزل پر سبسڈی ہے اور 21 روپے پٹرول پر ہے، اپریل میں سبسڈی کی مد میں 68 ارب روپے کا خرچہ ہوا ہے جو گزشتہ روز منظور کیا گیا اور اوگرا کے مطابق مئی اور جون میں 96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا، آئی ایم ایف سے میری ملاقات ہوجائے پھر اس پھر بات کروں گا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک خط دکھا رہا ہوں جو پی ٹی آئی کی نااہلی اور بدعنوانی بیان کرتاہے، خط دکھاو¿ں گا اور چھپا کر ساتھ نہیں لے جاو¿ں گا،وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس بریفنگ کے دوران خط لہرا دیا۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف والے 5575 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئے ہیں، (ن )لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھا، عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا، مسلم لیگ (ن )2 ہزار ارب روپے قرض لیا کرتی تھی،عمران خان ساڑھے 4 ہزار ارب روپے سالانہ قرض لے رہے تھے، انہوں نے ایک ڈالر بھی واپس نہیں کیا اور بھاری قرض لینے کے باجود ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، ایک اسکول نہیں بنایا،عمران خان اور بزدار نے صرف تختیاں لگائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آیا عمران خان کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، ہم قیمتوں میں کمی کریں گے، روئیں گے نہیں، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے، عمران خان کی حکومت میں دوسرے سال منفی فیصد شرح نمو تھی، اشیائے خوردونوش میں موجودہ وقت میں مہنگائی 17.3 فیصد ہے،ٹیکس محاصل 11 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد پر آگئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان نے سالانہ قرض 900 فیصد بڑھا دیا، آج ایک کروڑ 35 لاکھ بچے مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں، ایکسپورٹ ضرور بڑھی مگر ایکسپورٹ سے زیادہ امپورٹ اور مہنگائی بڑھ گئی ہے، ایس این جی پی ایل میں دو سو ارب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، گیس سیکٹر کا اس سے پہلے کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 15سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ گیس سیکٹر میں ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ یوریا ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن اسمگل ہوچکا ہے، یوریا کی ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ملنی چاہئے تھی، عمران خان کی حکومت نے پچھلے سال گندم ایکسپورٹ کردی، وزیراعظم نے فوری طور پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کی ،تحقیقات کریں گے کہ اس اسمگلنگ میں کون کون ملوث ہے۔انہوںنے کہاکہ بہتر عوام اور ترقی دوست بجٹ دیاجائےگا، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے، سطح غربت کو بھی کم کیاجائےگا، امید ہے اب روپیہ مزید نہیں گرے گا، ہم چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہو جائے۔
 یہ بھی پڑھیں۔تعلیمی اداروں کی چھٹیوں کے شیڈول میں ترمیم