غذا ، صحت، نگہداشت ،شعبے کی اہمیت، سب سے، زیادہ ہے، ماہرین

Oct 18, 2022 | 13:23:PM
فائل فوٹو
کیپشن: غذا ، صحت، نگہداشت ،شعبے کی اہمیت، سب سے، زیادہ ہے، ماہرین
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک )نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ اسلام آباد کے سی ای او ڈاکٹر بلال انور نے کہا ہے کہ 2022ء کی سیلابی صورتحال نے پاکستان میں موسم کے موافق صحت کی نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکی ضرورت کو اُجاگر کیا ہے، غذا کے بعد صحت کی نگہداشت سے متعلق شعبہ خدمت کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔

جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) کے زیرِاہتمام ”موسم کے موافق صحت کی نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر: پاکستان میں آفات کے بعد کا منظر“ کے موضوع پر بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں پیر کو ایک روزہ ہائبرڈ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار کا انعقاد ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، پاکستان اکیڈمی آف سائینسز، اوائڈایبل ڈیتھ نیٹ ورک برطانیہ اور سندھ انوویشن ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (سائرن) کے باہمی تعاون سے ہوا۔ڈاکٹر بلال انور نے کہا کہ آفات کے آنے سے صحت کے نظام پر بہت دباؤ پڑتا ہے، جس سے صحت سے متعلق خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، پاکستان میں موجودہ سیلاب سے 63 لاکھ افراد متاثرہ ہیں جو گھریلو صفائی کی سہولیات سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ نے کرونا کی وباء کے دوران ویکسین اور صحت سے متعلق دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے 5 کروڑ ڈالر کی رقم متعلقہ اداروں کو فراہم کی تھی۔

پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کراچی چیپٹر کے سیکریٹری ڈاکٹر محمد واسع نے کسی آفت کی پیشگوئی اور آفت سے مقابلے کرنے کی تیاری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا موجودہ سیلاب میں ایک اندازے کے مطابق 1700 لوگ جان گنوا بیٹھے جبکہ 12 ہزار 800 افراد زخمی ہوئے، عالمی ادارے کے مطابق 3 ملین بچے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مدد کے طلب گار ہیں، مختلف امراض میں ہزاروں افراد الگ مبتلا ہوئے ہیں۔

آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نیوزی لینڈ کے پروفیسر ڈاکٹر مائیکل پیٹرسین نے کہا کہ موسمی تبدیلی پاکستان کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اوائڈایبل ڈیتھ نیٹ ورک برطانیہ کے تاسیسی صدر ہائیڈی کی شیروشیتا نے اوائڈایبل ڈیتھ نیٹ ورک کی کارکردگی سے متعلق شرکاء کو آگاہ کیا۔برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیسٹر کے رسک مینجمنٹ کی پروفسیر ڈاکٹر نیبا دیتا ایس رے بنینٹ اپنے ادارے کے تحت ہونی والے تحقیق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آفات سے متعلق تعلیم، ماؤں کی اموات اور غیر محفوظ اسقاطِ حمل سے پیدا شدہ امراض جیسے اہم موضوعات پر تحقیقی کام کیا گیا ہے۔

ایک روزہ ہائبرڈ سیمینار سے گائناکولوجسٹ، سماجی کارکن اور ٹیکنوکریٹ پروفیسر ڈاکٹر غزنا خالد اور اوائڈایبل ڈیتھ نیٹ ورک کی ڈاکٹر نمرہ اقبال نے بھی خطاب کیا۔