بشریٰ بی بی گرفتار؟شیخ رشید کا چلہ ناکام،پی ٹی آئی مشکلات میں پھنس گئی

Jan 17, 2024 | 10:00:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

تحریک انصاف مشکلات ہی مشکلات کا شکار۔ بیلٹ پیپر سے بلے کا نشان غائب ہوتے ہیں جماعت میں شدید قسم کی کنفوژن پیدا ہو چکی ہے۔رنگے برنگے انتخابی نشانات کے باعث ووٹر بھی پریشان ہیں کہ کون جماعت کا میدوار ہے اور کون افواہ ساز ہے۔اسی دوران عدالتوں سے بھی تحریک انصاف کیخلاف فیصلہ آنے اور سلسلہ آج جاری ہے۔آج غیر شرعی نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ  دوران سماعت، عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طبیعت ناساز ہوگئی تھی اس لیے وہ واپس نکل گئیں اور اسپتال بھی جانا تھا۔ عدالت نے بغیر اطلاع بشریٰ بی بی کے واپس جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمٹمنٹ جو کریں وہ پوری کریں، ملزمہ ابھی عدالت میں موجود تھیں۔ جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیے کہ کل بھی وارنٹ جاری کر رہے تھے لیکن لطیف کھوسہ کے احترام میں وارنٹ جاری نہیں کیے۔ عدالت میں موجودگی کے بعد بغیر عدالتی اجازت نکل جانے پر استثنیٰ نہیں ہوتا بلکہ استثنیٰ اس کا ہوتا ہے جو عدالت موجود نہ ہو۔ عدالت نے جیل حکام سے بشریٰ بی بی کی آمد اور روانگی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ خود چل کر گئیں یا کوئی اٹھا کر لے گیا؟ جیل حکام نے بتایا کہ بشریٰ بی بی 11 بجکر 13 منٹ پر آئیں اور ایک بجکر 42 منٹ پر واپس گئیں، بشریٰ بی بی خود چل کر آئیں اور خود چل کر واپس گئیں۔دلائل کے بعد عدالت نے چارج شیٹ پڑھی اور ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔دوسری جانب آج ایک اور بڑی پیش رفت شیخ رشید کے حوالے سے سامنے آئی ہے۔شیخ رشید کا چلہ شرف قبولیت حاصل نہیں کر سکا ۔اور آج ان کی بہت سے کیسز میں بریت کے ساتھ ایک کیس مین ضمانت خارج ہو گئی اور انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم اور تحریک انصاف کے 15 کارکنان کی عبوری ضمانتیں منظور ہوگئیں تاہم شیخ رشید کو گیارہ مقدمات میں ضمانت ملنے کے بعد ایک مقدمے میں بھتیجے سمیت عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔تحریک انصاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس الیکشن میں ٹیکنیکل ناک آوٹ ہو چکی ہے۔اس جماعت کے تمام امیدوار آزاد حثیت میں مختلف نشانوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں ۔لیکن ان کے انتخابی میدان سے باہر ہونے کے بعد بھی کچھ سوالات ایسے ہیں جو ابھی حل طلب ہیں ۔ جیسا کہ تحریک انصاف کے جو ممبران اب آزاد حثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں انہوں نے اپنے کاغزات تحریک انصاف بطور جماعت کے رکن کےطور پر جمع کرائے۔اور یہ جماعت اب بھی الیکشن کمیشن کی رجسٹرڈ جماعتوں کی فہرست میں بنا کسی چئیرمین کے موجود ہے۔تو یہاں سوال یہ ہے کہ آئین کسی بھی امیدوار کو آزاد حثیت میں جیتنے کے تین دن بعد تک کسی بھی جماعت میں شمولیت کی اجازت دیتا ہے۔ اگر یہ سب آزاد امیدوار یا ان میں سے زیادہ تعداد پی ٹی آئی میں شامل ہو گئی تو ان کو قانون کے مطابق مخصوص نشستیں دینا لازم ہوگا۔دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر ان تمام اراکین نے پہلے تحریک انصاف کے امیدوار کے طور پر کاغذات جمع کرائے تو کیا انہیں دوبارہ سے جماعت میں شمولیت کی ضرورت ہو گی؟؟اگر آئین کی بات کی جائے تو آئین اس متعلق خاموش ہے کہ آزاد حیثیت سے الیکشن جیتنے والے ایسی سیاسی جماعت میں شامل ہو بھی سکیں گے یا نہیں جس سے انتخابی نشان واپس لے لیا گیا ہو۔ لیکن آئین آزاد حیثیت میں کامیاب امیدواروں کو سرکاری گزٹ میں نام شائع ہونے کے تین روز میں کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کی اجازت دیتا ہے۔دوسری جانب یہاں سوال یہ بھی ہے کہ بطور جماعت الیکشن حصہ نہ لینے پر اقلیتیں نشتیں جو انتخابات سے پہلے آلاٹ کی جاتی ہیں ان سے تو محروم ہو جائے گی۔لیکن انتخابات کے بعد تحریک انصاف بطور رجسٹرڈ جماعت تو پینل پر موجود ہے۔کیا ایسے افراد جو الیکشن جیت کر اس جماعت میں شامل ہو گئے تو کیا ان کی تعداد کے حساب سے تھریک انصاف کی مخصوص نشستیں آلاٹ ہونگی یا نہیں ؟یہ وہ وہ سوالات ہیں جو ابھی حل طلب ہیں ۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: