بھارت میں ہندؤ راشٹرا پراجیکٹ مکمل ہو چکا، مسلمانوں کیلئے زمین تنگ

بھارتی ریاست اتردیش میں مسلمان ایم ایل اے اور ان کے بھائی کو دن دیہاڑے ٹی وی کیمروں کے سامنے قتل کردیا گیا۔ دو دن پہلے ہی عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کو بھی اتر پردیش پولیس نے انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا تھا۔ اتر پردیش کے مسلمانوں میں اس وقت ’خوف کا ماحول‘ ہے جبکہ سوشل میڈیا پر اسے ’جنگل راج‘ کہا جا رہا ہے۔

Apr 16, 2023 | 10:57:AM
بھارت میں سابق مسلمان ایم ایل اے بھائی سمیت دن دیہاڑے قتل
کیپشن: جمعرات کو عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد اور ان کے ساتھ موجود نوجوان غلام محمد کو اتر پردیش پولیس نے جھانسی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا تھا۔
سورس: این ڈی ٹی وی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) بھارتی ریاست اتردیش کے شہر پریاگ راج میں سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور ان کے بھائی کو پولیس اور میڈیا کے سامنے قتل کردیا گیا۔

   میڈیا رپورٹس کے مطابق عتیق احمد اور اشرف کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب صحافی ان سے سوالات کررہے تھے۔

عتیق احمد اور ان کے بھائی کو حراست میں میڈیکل کیلئے مقامی ہسپتال لایا گیا تھا جہاں مسلح افراد نے پولیس اور ٹی وی کیمروں کے سامنے ہی اچانک سے دونوں کو گولیاں ماردیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے قتل میں ملوث تین مسلح افراد کو موقع پر گرفتار کرلیا ہے، ملزمان کی شناخت لولیش تیواری، سنی اور موریا کے ناموں سے ہوئی ہے۔

اس حوالے سے پریاگ راج کے پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تینوں ملزمان صحافیوں کے بھیس میں آئے تھے۔

عتیق احمد اور اشرف سابق ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے سلسلے میں جیل میں تھے، انھیں راجو پال قتل کے گواہ امیش پال کے قتل کے معاملے میں پوچھ گچھ کیلئے سابرمتی جیل سے پریاگ راج لایا گیا تھا۔

جمعرات کو عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد اور ان کے ساتھ موجود ایک نوجوان غلام محمد کو اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس نے جھانسی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا تھا۔

عتیق اور ان کے بھائی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ ہتھکڑی لگے بھائیوں کا قتل اور ہندو انتہا پسندی پر مبنی نعرے ریاست کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ کی امن و امان کے قیام میں ناکامی کا بڑا ثبوت ہیں۔

اتر پردیش میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان ہلاکتوں کو سیکیورٹی کی خامی قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔