منوج باجپائی کا نئی فلم کی پابندی سےمتعلق ردعمل کا اظہار

May 15, 2023 | 23:29:PM
منوج باجپائی کا نئی فلم کی پابندی سےمتعلق ردعمل کا اظہار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)بھارت کے ورسٹائل اداکار منوج باجپائی نے اپنی نئی فلم" صرف ایک بندہ کافی ہے" پر قانونی کارروائی سے متعلق ردعمل  کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  او ٹی ٹی پر ریلیز ہونے والی یہ فلم اپوروا سنگھ کار کی کی ہدایتکاری میں بنائی گئی ہے تاہم عدالت میں چلنے والے ایک کیس پر مبنی یہ فلم ریلیز سے پہلے ہی قانون کے شکنجے میں پھنس گئی۔

فلم کے ٹریلر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ فلم حقیقی زندگی کے واقعات سے متاثر ہے۔ اس ٹریلر کو شائقین کی جانب سےپسند کیا گیا ہے۔ قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ فلم کا گاڈ مین کوئی اور نہیں بلکہ آسارام باپو ہے۔

  منوج باجپائی نے اس فلم میں پی سی سولنکی کا کردار ادا کیا ہے جو پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل ہے اور انہوں نے آسا رام کے خلاف مقدمہ لڑا تھا جس میں اب آسا رام جیل میں سزا کاٹ رہا ہے۔

آسا رام باپو چیئرٹیبل ٹرسٹ نے فلم بنانے والوں کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں ان کا مؤقف ہے کہ اس فلم کی کہانی آسا رام باپو کی کہانی ہے۔ وہ جنسی جرائم کے خلاف بچوں کے تحفظ (پوسکو) ایکٹ کے تحت ایک نابالغ لڑکی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ اس پر ایک جعلساز نے جنسی زیادتی کا الزام لگایا ہے۔

اس میں منوج کو درپیش مشکلات کو دکھایا گیا ہے جب وہ اکیلے ہی ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری کا مقدمہ لڑتا ہے۔

ٹرسٹ کی جانب سے دیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فلم کی ریلیز سے ان کے عقیدت مندوں اور پیروکاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ ٹرسٹ نے عدالت سے فلم کی تشہیر اور ریلیز پر پابندی لگانے کی استدعا کی ہے۔

اداکار منوج باجپائی کا کہنا ہے کہ ہمیں فلم پر گفتگو کرتے ہوئے اس کیس سے جڑے لوگوں کے جذبات کا احساس کرنا پڑے گا، اس ظلم کا شکار لڑکی کی عمر صرف 15 یا 16 سال ہے ار اس نے پانچ سال تک خود سے کہیں زیادہ طاقتور لوگوں کے خلاف جنگ لڑی۔

اداکار کا کہنا تھا کہ اس بچی نے لوگوں کی سوالیہ نظروں کا بہت بے خوفی سے سامنا کیا ہے، اور صرف یہی نہیں بلکہ اس کا کردار ادا کرنے والی بچی خود بھی بہت کم عمر ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ انجانے میں ہم ان کی زندگی سے کھیل جائیں۔

آسا رام ٹرسٹ نے قانونی نوٹس میں بھارتی وزارت اطلاعات اور سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو بھی فریق بنایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فلم کی ریلیز پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ اس کا ٹریلر بھی انٹرنیٹ سے ہٹایا جائے۔