پٹرول کی نئی قیمت 171 روپے ہونی چاہئے، شاہدخاقان عباسی

اس وقت ہر لٹر پٹرول پر حکومت 21 روپے اور ڈیزل پر 51 روپے اپنی جیب سے دے رہی ہے

Apr 15, 2022 | 23:23:PM
شاہد خاقان عباسی، پچھلی حکومت، پالیسیوں کا خمیازہ،
کیپشن: شاہد خاقان عباسی پریس کانفرنس کرتے ہوئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز)مسلم لیگ (ن )کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے، 60 لٹر پٹرول بھروانے والے کو حکومت پاکستان قرض لےکر 1200 روپے دے رہی ہے،30جون تک پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں برقرار رہیں تو 240ارب روپے اپنی جیب سے دینا ہوں گے، 24 سو کروڑ روپے حکومت پاکستان اضافی لیکر اس فیصلے کی وجہ سے ادا کرے گی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جو قیمت خرید سے کم پر پٹرول اور ڈیزل بیچتا ہو۔رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اوگرا کی سمری کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 171 روپے ہونی چاہیے، اوگرا نے ڈیزل کی فی لٹر قیمت 196 روپے کرنی کی سفارش کی۔ شاہد خاقان نے کہا کہ فی الحال وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی پرانی قیمتیں برقرار رکھی جائیں، پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ہر بار چار روپے کا ٹیکس لگایا جائیگا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اس وقت ہر لٹر پٹرول پر حکومت 21 روپے اور ڈیزل پر 51 روپے اپنی جیب سے دے رہی ہے۔شاہد خاقان نے کہا کہ پچھلی حکومت کے آخری دنوں میں پٹرول کی قیمت 149 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، پچھلی حکومت کے پٹرول کی قیمت 30 جون تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں سے متعلق کابینہ کی کوئی منظوری نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے پر پچھلے 15 دن میں 35 ارب روپے حکومت پاکستان نے ادا کیا ہے، 30جون تک پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں برقرار رہیں تو 240ارب روپے اپنی جیب سے دینا ہوں گے، 24 سو کروڑ روپے حکومت پاکستان اضافی لیکر اس فیصلے کی وجہ سے ادا کرے گی۔
شاہد خاقان نے کہا کہ وفاقی حکومت 520 ارب روپے کے اخراجات کرتی ہے، 3ماہ میں پٹرول، ڈیزل قیمتوں کی وجہ سے 240 ارب روپے حکومت کو ادا کرنا پڑے گا۔رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے پچھلی حکومت نے پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں اتنی رکھیں، آج اوگرا کی سفارش کے مطابق پٹرول 235، ڈیزل 264 روپے کا ہوناچاہیے، ان قیمتوں کا شوکت ترین آئی ایم ایف سے وعدہ کر کے آئے تھے۔شاہد خاقان نے کہا کہ پٹرول پر سبسڈی سے 200 ارب روپے کا ہر ماہ نقصان ہے، سبسڈی کی یہ رقم اضافی قرضے لے کر ادا کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومتوں پر بے بنیاد الزامات نہیں لگانا چاہتے،عوام کے سامنے تشویش ناک حقائق کو سامنے رکھنا چاہتے ہیں،ایسی سوچ سے عمران خان نے حکومت کی جو مجھے سمجھ نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے شخصی بنیاد پر فیصلے کیے کیونکہ کابینہ نے کوئی منظوری نہیں دی۔انہوں نے کہاکہ ایک خط پر ملک پر دو سو ارب روپے کا ماہوار بوجھ ڈال دیا،بدنصیبی ہے کہ عمران خان جیسے لوگ ملک پر مسلط کیے گئے۔ انہوںنے کہاکہ نہ عوام سے جھوٹ بولیں گے اور نہ کسی اور ملک سے، پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ پیٹرول پر ٹیکس رہاہے۔

یہ بھی پڑھیں: