ذیابیطس کا عالمی دن: پاکستانی نوجوانوں میں یہ مرض کیوں بڑھ رہا ہے؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اندازاً 30.8 فیصد آبادی ذیابیطس یا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے.

Nov 14, 2023 | 18:49:PM
ذیابیطس کا عالمی دن: پاکستانی نوجوانوں میں یہ مرض کیوں بڑھ رہا ہے؟
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(روزینہ علی) پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیا بیطس کا عالمی دن 14 نومبر کو منایا جاتا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اندازاً 30.8 فیصد آبادی ذیابیطس یا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے.

عالمی ادارہ صحت نے تحقیق سے ثابت کیا کہ ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے جو یا تو اس وقت ہوتی ہے جب لبلبہ کافی انسولین پیدا نہیں کر پاتا یا جب جسم انسولین کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کرسکتا۔

ذیابیطس کا ایک عام اثر یہ ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ جسم کے بہت سے نظام، خاص طور پر اعصاب اور خون کی شریانوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔

سال 2023ء کو اس حوالے سے عالمی دن کا موضوع ’ذیابیطس کی دیکھ بھال تک رسائی‘ منتخب کیا گیا ہے۔

یہ موضوع بروقت علاج اور انتظام کو یقینی بنانے کیلئے صحیح معلومات اور ضروری دیکھ بھال تک مساوی رسائی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

2023ء میں یہ مہم ’ٹائپ 2 ذیابیطس‘ کے خطرے کو جاننے کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ اس حالت میں تاخیر یا روک تھام میں مدد مل سکے اور ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کے اثرات کو اجاگر کیا جاسکے۔
اس حوالے سے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال سے ڈاکٹر مطیع اللہ نے 24 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں ذیبایطس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اگر مریضوں کے تعداد کے حوالے سے اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو پاکستان اس وقت دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے جبکہ نوجوانوں کی تعداد کے لحاظ سے بدقسمتی سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مرض کی نوعیت کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ ذیابیطس کے ’ٹائپ 2‘ کا پھیلاؤ زیادہ ہے جو بنیادی طور پر خوراک میں بدپرہیزی اور موٹاپے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ غذا میں جنک فوڈ اور کاربونیٹڈ مشروبات کی استعمال میں اضافہ بھی ہے۔

ڈاکٹر مطیع اللہ نے مزید کہا کہ یہ تمام خوراک استعمال کرنے کے بعد جسمانی ورزش اور کام میں کمی بھی اس مرض کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔

ذیابیطس لاحق ہونے کے بعد پرہیز اور احتیاط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسا مرض نہیں کہ جو آپکی زندگی کو فوراً ختم کردے گا، تشخیص کے بعد غذا، معمولات زندگی میں کچھ تبدیلی اور جسمانی ورزش بڑھا کر زندگی معمول پر لاسکتے ہیں، یہاں تک کہ کچھ کیسز میں یہ مرض بالکل ختم بھی ہوجاتا ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کے استعمال کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کے حوالے ڈاکٹر مطیع اللہ کا کہنا تھا کہ معالج کے مشورے کے مطابق انسولین کے استعمال سے ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ اگر انسولین کا استعمال شروع کردیا جائے تو پھر عمر بھر اس کا استعمال جاری رکھنا پڑتا ہے، بہت ساری صورتوں میں انسولین کے استعمال سے یہ مرض اس حد تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے کہ انسولین کا استعمال بند بھی کردیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ معالجین ذیابیطس کے مرض کو غذا میں پرہیز اور جسمانی ورزش کے ذریعے کنٹرول کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جو اس مرض کا شکار لوگوں کی زندگی کو معمول پر لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔