کراچی پاکستان کو وسائل فراہم کرتا، پھر یہ حالات انتہائی افسوسناک بات، اسد عمر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان میں براہ راست ٹیکسز کی مد میں 40 فیصد جبکہ سندھ کا 90 فیصد سے زائد ریونیو کراچی سے اکٹھا ہوتا ہے اور پھر کراچی کی یہ حالات انتہائی افسوسناک بات ہے۔کراچی کے لئے ایسے متعدد منصوبے ہیں جن پر وفاق اپنی آئینی ذمہ داری سے بڑھ کر اخلاقی ذمہ داری ادا کررہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو فائر ٹینڈرز دیئے جانے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سےخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا شہر جو باقی پاکستان کو وسائل فراہم کرتا ہے اس کو چلانے والے ادارے کے یہ حالات ہیں کہ فائر انجنز نہیں ہیں، اگر فائر انجن ہیں تو ڈیزل اورپیٹرول کے پیسے نہیں ہیں۔سندھ اور وفاقی حکومت نے ملکر کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج پر کام کرنے کافیصلہ کیا تو اس میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ کراچی کی شہری انتظامیہ کے پاس جو ماضی میں ادارے تھے اور بعد میں انہیں صوبائی حکومت نے لے لیا تھا انہیں شہری انتطامیہ کو دوبارہ واپس کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ادارے واپس بھی کردیے جائیں اور کے ایم سی کے یہ حالات ہوں کہ تنخواہوں کی ادائیگی گاڑیوں کے ایندھن کے لئے پیسے نہ ہوں، تو یہ سب اس وقت ہوگا کہ جب صوبائی اور وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور اس شہر کو اپنایا جائے۔ انہوں نے شہریوں کو یہ خوشخبری بھی سنائی کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج کے تحت جن دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے اس میں پیش رفت جاری ہے، گرین لائن منصوبے کے آخری 2 مراحل پر کام کا آغاز ہوگیا ہے اور امید ہے کہ جون تک بسز بھی پہنچ جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ کے 4 فور منصوبے کو تیزی سے پایہ تکمیل پر پہنچانے کے لیے اجلاس بلایا گیا ہے جس میں منصوبے کی ٹائم لائن پر نظرِ ثانی کی جائے گی، اس کے علاوہ پاکستان ریلوے جن 2 منصوبوں پر کام کررہی ہے اس میں بھی بہتری آئے گی۔اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ جب ہمیں معلوم ہوا کہ کے ایم سے کے حالات اتنے خراب ہیں کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بھی پیسے نہیں تو 100 فیصد وفاق کی جانب سے ادائیگی کے بعد یہ فائر ٹینڈرز حاصل کیے گئے۔