کورونا لاک ڈاؤن کے دوران یورپی ملکوں میں بچوں کی شرح پیدائش کم ہوگئی

Mar 10, 2021 | 22:52:PM
کورونا لاک ڈاؤن کے دوران یورپی ملکوں میں بچوں کی شرح پیدائش کم ہوگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( 24نیوز)سپین سمیت یورپ کے بڑے ممالک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے لگائے جانے والے لاک ڈاؤن سے بچوں کی پیدائش کی شرح میں تاریخی کمی آگئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بدھ کو جاری ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق کورونا وبا سے بچاؤ کیلئے لگائے جانے والے لاک ڈاؤن کے بعد سپین میں بچوں کی پیدائش کی شرح یورپ کے دیگر ممالک سے بھی کم ہوگئی ہے۔
 ہسپانوی ادارہ شماریات آئی این ای کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق دسمبر میں 23 ہزار 226 بچے پیدا ہوئے جبکہ یہ تعداد دسمبر 2019 کے مقابلے میں 20 اعشاریہ 4 فی صد اور گزشتہ 41 برسوں کی سب سے کم شرح بتائی جاتی ہے۔
آئی این ای کا کہنا ہے کہا سپین میں گزشتہ کئی برسوں سے بچوں کی شرح پیدائش میں مسلسل کمی آرہی ہے تاہم کورونا وائرس کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن کے نو ماہ کے بعد شرح پیدائش میں بہت بڑی اور واضح کمی واقع ہوئی ہے۔
ماہرین پہلے ہی خبردار کرچکے تھے کہ یورپ میں نوجوان جوڑوں کی کورونا وائرس کے باعث بڑھنے والی معاشی مشکلات کی وجہ سے خطے میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں واضح کمی واقع ہوگی۔
یورپ میں مالٹا کے چھوٹے سے ملک کے بعد سپین شرح ولادت کے اعتبار سے پہلے ہی بہت پیچھے ہے اور تاحال 2008 سے 2012 تک جاری رہنے والے شدید معاشی بحران کے اثرات سے نہیں نکل پایا ہے۔
سپین کے پڑوسی یورپی ممالک میں بھی شرح پیدائش کے حوالے سے لاک ڈاؤن کے یکساں نتائج مرتب ہوئے ہیں۔ اطالوی ادارہ برائے شماریات کے مطابق دسمبر میں اٹلی میں بچوں کی شرح پیدائش 21 اعشاریہ 6 فی صد کم ہوئی جب کہ فرانس میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ شرح کم ترین سطح پر آچکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ کے بڑے ممالک میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں آنے والی کمی سے مستقبل میں جوان افرادی قوت کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوگا جب کہ عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے سماجی بہبود اور صحت عامہ پر اخراجات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔