سپریم کورٹ نے کےالیکٹرک کی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست نمٹا دی

Jun 06, 2023 | 13:11:PM
سپریم کورٹ نے کےالیکٹرک کی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست نمٹا دی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست متعلقہ فورم پر رجوع کرنے کی مہلت دیتے ہوئے نمٹا دی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کے الیکٹرک کی نجکاری کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک  بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جماعت اسلامی کا شکریہ جس نے ملک میں سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کی مثبت کوشش کی، عوامی مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے کے۔الیکٹرک کی نجکاری عمل میں لائی گئی، اس مرحلے پر تفصیل میں جانا مشکل ہے، اگر سپریم کورٹ نے معاشی معاملات سے دور رہنے کا لکھ دیا تو دوسرے فورمز بھی یہی کہیں گے، عدالت کیلئے ممکن نہیں کہ کے۔الیکڑک نجکاری کی گہرائی میں جائے، کتنی انوسٹمنٹ آئی کیا نتائج نکلے ہم اس کو نہیں دیکھیں گے، تجربے کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ چیزوں کو ختم کرنا آسان جبکہ اکٹھا کرنا اور بنانا مشکل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وکیل پیش نہ ہوا،الیکشن کمیشن کا فواد چوہدری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے الیکٹرک کی نجکاری کیخلاف یہ مقدمہ کیوں ٹیک اپ کرے؟ جماعت اسلامی پارلیمنٹ میں موجود ہے، پارلیمنٹ میں ہی نجکاری کامعاملہ اٹھائے، آرٹیکل 184 تین کے تحت دی گئی یہ درخواست حکومت کی معاشی پالیسی کیخلاف ہے، پارلیمنٹ کا احترام ہونا چاہیے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ آرٹیکل 184 تین کے مقدمات میں ماضی میں بہت ساری چیزیں ہوئیں، پاکستان سٹیل ملز کا کیس بھی آرٹیکل 184 تین کے تحت سنا گیا، جماعت اسلامی ہمارے لیے قابل احترام ہے مگر یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے، آرٹیکل 184 تین کے تحت دی گئی یہ درخواست حکومت کی معاشی پالیسی کیخلاف ہے، میں اپنی حد تک بات کروں تو ہمیں پارلیمنٹ کو ہی مضبوط کرنا ہے، اس طرح کے معاملات 184/3 کے تحت یہاں نہیں دیکھے جا سکتے، کے ای ایس ای کی نجکاری کے معاہدے کو آرٹیکل 184 تین کے تحت نہیں سن سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: مبینہ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیخلاف درخواستوں پر سماعت شروع

دوسری جانب کے۔الیکٹرک کے وکیل رشید رضوی نے کہا کہ پارلیمنٹ فیل ہوجائے تو پھر عدلیہ کا آپشن باقی رہ جاتا ہے۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ایسا نہ کہیں کہ پارلیمنٹ ناکام ہوگئی، جب پارلیمنٹ کا احترام نہیں ہوگا تو کیا پارلیمنٹ ناکام نہیں ہوگی، پارلیمنٹ کا احترام کریں، یہ معاملہ کورٹ میں لانے کے بجائے پارلیمنٹ میں اٹھائیں، ایسے اقدامات سے ہی پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے الیکٹرک نجکاری کو کیسے منسوخ کرے؟ ٹیرف کا تعین کرنا نیپرا کا کام ہے۔