اسلام آباد ہائیکورٹ کا پیمرا کو عمران خان کی تقریر کو ریگولیٹ کرنے کا حکم

Sep 05, 2022 | 10:44:AM
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عمران خان کی تقریر کو ریگولیٹ کرنے کا حکم دے دیا
کیپشن: سابق وزیراعظم عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عمران خان کی تقریر کو ریگولیٹ کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقریر لائیو دکھانے پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ وکیل پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ ہم صرف ٹائم ڈیلے کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت قانون پر جائے گی، ایسا آرڈر نہیں ہو سکتا کہ کسی کی تقریر پر مکمل پابندی لگا دی جائے، اگر آپ قانون کے مطابق کام کریں گے تو یہ عدالت آپ سے کوئی سوال نہیں کرے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے عمران خان کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے موکل کی طرف سے بھی غیر ذمہ دارانہ بیانات آئے، کیا آرمی کے کسی جرنل کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے ؟۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے نئے آرمی چیف کی تقرری کے بیان پر سوالات اٹھا دیئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کے بیانات دے کر اپنے آپ کے لیے مشکلات پیدا کریں گے، آپ دشمنوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں ؟ کیا تمام جرنیل محب وطن نہیں ہیں ؟ یہ آزادی اظہار نہیں ہے۔

 چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے عمران خان کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا بھی خیال کریں، ایک آئین موجود ہے،.اگر آپ incitement پھیلائیں گے تو یہ آزادی اظہار نہیں، کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ فوج کا کوئی جرنیل محب وطن نہیں ہے ؟ اس وقت ہماری افواج سیلاب زدگان کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں، کیا آپ عمران خان کے کل کے بیان کو Justify کر سکتے ہیں؟۔

 وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ میں عمران خان کے کل رات کے بیان سے آگاہ نہیں۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سب کو پتا ہے، آپ کو بھی معلوم ہوگا، گیم آف تھرونز کے لیے ہر چیز داؤ پر لگا دی جائے ؟ کیا یہ کہنا Justified ہے کہ فوج کے کچھ جرنیل محب وطن ہیں اور کچھ محب وطن نہیں ہیں۔

 چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے عمران خان کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، اپنے بیانات کے بارے سوچیں، ایسے بیانات دے کر عدالتوں سے ریلیف کی توقع نہ کریں، فوج کے افسران اور جوان شہید ہو رہے ہیں اور آپ ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایت کے ساتھ عمران خان کی درخواست نمٹا دی۔