الیکشن کمیشن صدر سے مشاورت کے بعد آج ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے، سپریم کورٹ

Nov 02, 2023 | 15:12:PM
الیکشن کمیشن صدر سے مشاورت کے بعد آج ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے، سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری) 90 روز میں انتخابات  کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن وکیل کی جانب سے عام انتخابات کیلئے 12 فروری کی تاریخ دیئے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو آج ہی  صدر مملکت سے مشاورت کے بعد تاریخ دینے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ اس معاملے پر صدر مملکت سے بھی مشاورت کر لی جائے جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکام الیکشن کمیشن اس سے متعلق فیصلہ کریں گے کہ آیا صدر سے مشاورت کرنی ہے یا نہیں،چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن صدر مملکت سے مشاورت کے معاملے پر فیصلہ کر لے پھر کیس کی سماعت کرتے ہیں جس کے بعد الیکشن کمیشن میں اس حوالے سے ہنگامی اجلاس ہوا۔ 

 بعد ازاں الیکشن کمیشن میں مشاورت کے بعد سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے بتایا کہ صدر مملکت سے مشاورت کا فیصلہ کر لیا ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا صدر سے مشاورت سے پہلے کمیشن کا اجلاس ضروری تھا، ملک میں انتخابات کے حوالے سے جلد صدر مملکت سے مشاورت کی جائے گی، سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرائیں گے سب نظر آئے گا،الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے لیے صدر مملکت سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن جلد صدر پاکستان سے ملاقات کا بندوبست کرے اور مشاورت کے بعد ایک تاریخ طے کر کے عدالت کو آگاہ کیا جائے،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدر مملکت سے ملاقات کے بعد آج ہی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جو تاریخ دی جائے گی اس پر عمل کرنا ہو گا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا سپریم کورٹ صرف انتخابات چاہتی ہے کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتے، کل تک سپریم کورٹ کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔

ہم صدر مملکت کو آن بورڑ لینے کے پابند نہیں ہیں،وکیل الیکشن کمیشن

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر مملکت سے مشاورت  کے بعد آگاہ کرنے تک کیس میں سماعت کر دی ، سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ آئینی خلاف ورزی پر جس کے خلاف کارروائی کرنی ہے اس کے فورمز موجود ہیں،الیکشن کمیشن نے تو صدر سے مشاورت نہ کر کے آئین کو دوبارہ تحریر کر لیا، چیف جسٹس  نے کہا  کہ کیا صدر مملکت آن بورڑ ہیں،وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ہم صدر مملکت کو آن بورڑ لینے کے پابند نہیں ہیں،سپریم کورٹ کا تاریخ دینے سے قبل صدر سے مشاورت نہ کرنے پر اظہاربرہمی ۔

چیف جسٹس پاکستان  نے کہا کہ اس ملک میں سب کو الیکشن چاہیں،سپریم کورٹ صرف سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہے،ہر ادارہ اپنے ذمہ کا کام کرے گا تو ملک تب ہی آگے بڑھے گا،سپریم کورٹ اپنے دائرہ کار سے باہر نہیں نکلے گی،ہم کسی اور ادارے کا کام نہیں کریں گے،سب نے ملکر اس ملک کو آگے لے کے جانا ہے،مہذب معاشروں میں یہی ہوتا ہے کہ ہر کوئی اپنا کام خود کرتا ہے،ہم سماعت سوا دو بجے تک ملتوی کر رہے ہیں،امید ہے اس دوران صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان مشاورت ہو جائے گی،ہم آپس میں بھی مشاورت کر لیتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری درخواست ہے فی الحال سپریم کورٹ آرٹیکل 48 کی شق 5 کو چھوڑ دے،یہ نہ کہا جائے کہ تاریخ کس نے دینی ہے،ابھی تاریخ کا اعلان ہونے دیا جائے،
چیف جسٹس پاکستان  نے کہا کہ ایک مرتبہ تاریخ کا اعلان ہو جانے پر تصور کیا جائے یہ پتھر پر لکیر ہوگی،ہم تاریخ بدلنے نہیں دیں گے،ہم اسی تاریخ پر انتخابات کا انعقاد یقینی بنوائیں گے،عدالت اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروائے گی۔