پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستیں: الیکشن کمیشن سے بڑی خبر آگئی

Jun 02, 2022 | 11:39:AM
الیکشن کمیشن،پنجاب اسمبلی،سماعت
کیپشن: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ نون کی درخواستوں پر سماعت کی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

پنجاب اسمبلی میں پانچ خصوصی نشستوں پر امیدواروں کے نوٹیفکیشن سے متعلق پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کی درخواستوں پر چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ارکان کا نوٹیفکیشن نہ ہونے سے آئینی بحران ہے، پنجاب میں مسلم لیگ ن اقلیت میں ہے ان کو حکومت کرنے کا حق نہیں، لاہور ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے رانا ثنا اللہ سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا

 چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن لاہور ہائیکورٹ میں کیس سے قبل کیس سماعت کیلئے مقرر کرچکا تھا۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل 224(6) کے تحت الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے، مسلم لیگ ن کی درخواست میں آئین کی غلط تشریح کی گئی، آرٹیکل 106 کے تحت مخصوص نشستوں پر نامزدگی کی جاتی ہے۔

 ممبر جسٹس اکرام اللہ خان نے کہا کہ آئین کی کتاب میں تو کچھ اور لکھا ہے، وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ شاید ارکان کی تمام کتابوں میں مس پرنٹ ہو گیا ہے، مخصوص نشست خالی ہونے کی صورت میں پارٹی لسٹ کے سینیئر رکن کی نامزدگی کی جاتی ہے، آرٹیکل 63 اے کے تحت رکن نا اہل ہونے کی صورت میں اسی پارٹی کے رکن کو تعینات کرنا ضروری ہے، الیکشن ایکٹ 2017 سیکشن 104 کے تحت مخصوص نشستوں کے ارکان میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جاسکتا۔

 ممبر شاہ محمد جتوئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیے ہیں، تو کیا استعفیٰ دینے پر بھی الیکشن کمیشن اسی پارٹی کے رکن کو نوٹیفائی کرے گا ؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئین تو یہی کہتا ہے، الیکشن کمیشن عدالت کے اختیارات بھی استعمال نہیں کرسکتا۔ ممبر جسٹس اکرام اللہ خان نے سوال کیا کہ آرٹیکل 104 میں کہاں لکھا کہ ڈی سیٹ ہونے پر اسی پارٹی کا رکن نوٹی فائی کرنا ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 104 کو آرٹیکل 226 کے ساتھ ملا کر ہی پڑھا جاسکتا ہے۔

 مسلم لیگ ن کے وکیل خالد اسحاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ اور آئین کے مطابق کسی شق کو انفرادی حیثیت میں نہیں پڑھا جاسکتا، صرف آرٹیکل 226 کو بنیاد بنانا درست نہیں ہے، آرٹیکل 226 کو آرٹیکل 106 کیساتھ ملا کر ہی پڑھا جاسکتا ہے، ممبر شاہ محمد جتوئی نے استفسار کیا کہ کیا موجودہ الیکٹورل کالج کی بنیاد پر نوٹیفکیشن کریں؟۔

 اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کے فیصلے کے دور رس نتائج ہوں گے، آئین کی کسی شق کو انفرادی حیثیت میں نہیں پڑھا جاسکتا، اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن الیکٹورل کالج کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، دیکھنا ہے کیا پنجاب اسمبلی میں الیکٹورل کالج مکمل ہے یا نہیں، اگر اسمبلی میں پارٹی نشستیں کم ہوں گی تو مخصوص نشستیں بھی کم ہوں گی، پی ٹی آئی کے 20 ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا گیا ہے، کیا ڈی شیٹ ارکان کی بنیاد پر مخصوص نشستیں دی جائیں؟ دوسرا آپشن یہ ہے کہ 20 نشستوں پر ضمنی الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں پر ارکان کو نوٹیفائی کیا جائے، میری رائے میں ضمنی الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں پر ارکان کو نوٹیفائی کیا جائے۔

 پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے جواب الجواب میں الیکشن کمیشن کو بتایا کہ نشستیں خالی ہونے کے باعث صوبے کے معاملات روکے نہیں جاسکتے، ممبر نثار درانی نے ریمارکس دیئے کہ کیسے ابھی سے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ایک ہی جماعت تمام ضمنی نشستیں جیت کر آئے گی، ہم ایک جماعت کے ارکان نوٹیفائی کر دیں، ضمنی انتخابات میں وہ جماعت تمام نشستیں ہار جائے، ایسی صورت میں مخصوص نشستوں پر تعینات ارکان کی کیا حیثیت ہوگی ؟ پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے متناسب نمائندگی کی بنیاد پر مخصوص نشستیں دینے کا مطالبہ کیا، آرٹیکل 226 کے علاوہ اگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔