جنرل عاصم منیر کی فیملی کا پاسپورٹ ریکارڈ کیوں چوری کیا گیا؟تہلکہ خیز انکشافات منظر عام پر آ گئے

Apr 02, 2023 | 23:41:PM
جنرل عاصم منیر کی فیملی کا پاسپورٹ ریکارڈ کیوں چوری کیا گیا؟تہلکہ خیز انکشافات منظر عام پر آ گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک )سینئر صحافی اعزاز سید نے انکشاف کیا چند روز قبل چیئر مین نیب نے 4 سینئر افسران کو عہدوں سے ہٹایا ہے اور اہم کیس سامنے آیا ہے جس کی تفصیلات نے تہلکہ برپا کر رکھا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اعزاز سید نے اپنے یوٹیوب چینل پر انکشاف کیا کہ ایک کیس کی انکوائری شروع ہوئی ہے جس کے” کھرے “نقش ایک اہم واقعے سے ملتے ہیں ، جس کی کہانی اکتوبر 2022میں شروع ہوتی ہے، جب بلوچستان کے علاقے کولو میں واقع نادرا سنٹر کے ایک جونیئر ایگزیکٹو فاروق احمد کے پاس کوئی آرڈر آتا ہے جس میں ایک شناختی کارڈ نمبر دیا جاتا ہے اور اس سے شناختی کارڈ کے ڈیٹا کو ایکسیس کیا جاتا ہے اور وہ شناختی کارڈ کسی اور کا نہیں بلکہ حاضر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی اہلیہ کا تھا۔ 
سینر صحافی کے مطابق ان کا فیملی ڈیٹا لیا گیا اور اس کام میں نادرا کے مزید لوگ بھی آئے جن میں سے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد علی ، محمد ساجداور سیف اللہ یہ لوگ تربیت پر تھے اس کے علاوہ اسلام آبا د سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رشید احمداور اسلام آباد سے ہی رحمان محمود بٹ اس کام میں شامل ہوئے جو کہ پروجیکٹ ڈائریکٹریٹ پاکستان آئی ڈی سے تھے۔ 
رحمان بٹ کو موجودہ آرمی چیف کی فیملی کے آئی ڈی کارڈز نمبر دیئے گئے اور کہا گیا کہ ان نمبرز کا پاسپورٹ کارڈ پن دیا جائے اور یہ ڈیٹا ان کے سینئرز نے ان سے مانگا تھا، جن میں ایک خالد عنایت اللہ اور عامر بخاری کا نام آتا ہے کہ انہوں نے یہ ڈیٹا مانگا تھا اپنے جونیئرز سے ، اس کے بعد اس ڈیٹا کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے )کے سسٹم آئی بی ایم ایس(اینٹی گریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم ) میں ڈالا گیا یہ وہ سسٹم ہے جس میں کسی بھی بندہ کا آئی ڈی کارڈ ڈالیں تو اس کا سارا ٹریول ریکارڈ آ جاتا ہے، مقصد یہ تھا کہ جنرل عاصم منیر کی فیملی کہاں کہاں ٹریول کرتی ہے چیک کیا جائے، اور بالخصوص یہ دیکھنا تھا کہ کہیں ان کے بچے ایران تو سفر نہیں کرتے ؟ 
سینئر صحافی نے اس بات کے پیچھے ایک سابقہ واقعہ کا بھی ذکر کیا اور انکشاف کیا کہ یہ سب چیک کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ان کے بارے میں غلط اطلاع سعودی عرب کو دی گئی تھی کہ وہ اہل تشیع ہیں اور جب پاکستان حکومت کو یہ خبر پتا چلی تو انہوں نے سعودی اتاشی کو رات کے وقت اٹھایا تھا کہ یہ خبر جھوٹی ہے ، کچھ لوگوں نے یہ چیک کرنے کی کوشش کی کہ آیا ان کی فیملی نے ایران سفر کیا ہے یا نہیں ، اور پھر اس بات کو بطور ثبوت پیش کرنا تھا کہ دیکھیں جی انہوں نے ایران سفر کیا ہے اور یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ فلاں فرقہ (اہل تشیع) سے تعلق رکھتے ہیں ۔ 
سینئر صحافی نے اپنے وی لاگ میں انکشاف کیا کہ جنرل عاصم منیر کے بارے میں یہ بات بھی سعودی حکومت کو بتائی گئی تھی کہ وہ اہل تشیع میں کنورٹ ہو چکے ہیں، یہ اطلاع سعودی حکومت کیلئے بہت حیران کن تھی کیونکہ جنرل عاصم منیر تو سعودی عرب میں ڈیوٹی سر انجام دے چکے تھے اور سعودی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ تو اہل تشیع نہیں ہیں ، اسی وجہ سے اطلاع دینے والے نے الفاظ کنورٹ کے استعمال کیے کہ جب وہ سعودی عرب میں تھے تب نہیں بلکہ بعد میں وہ اہل تشیع ہوئے ہیں۔
اس کے بعد جب سب معاملہ ہو گیا سعودی عرب کو یقین دہانی کرا دی گئی اور جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی ہوگئی تو پھر کسی نے ڈائریکٹ بھی جنرل عاصم منیر سے پوچھا کہ جنرل صاحب آپ کا بیٹا اہل تشیع ہے ؟سینئر صحافی نے اس سوال کی وجہ بھی بتائی کہ دراصل یہ شک اس لیے کیا جا رہا تھاکیونکہ ان کے خاندان کے کچھ افراد اہل تشیع ہیں ۔