مریم نواز کی جانب سے کورٹ ڈیکورم کا خیال نہ رکھنے پر عدالت برہم 

Sep 01, 2021 | 20:16:PM
مریم نواز کی جانب سے کورٹ ڈیکورم کا خیال نہ رکھنے پر عدالت برہم 
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی تاخیر سے آمد اور اونچی آواز میں کارکنوں کے سلام کا جواب دینے پر برہمی کا اظہار کیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر سماعت کی۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر عثمان چیمہ، سردار مظفر عباسی عدالت بھی پیش ہوئے ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے آج درخواست ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی۔ مریم نواز کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں تاخیر سے آمد اور اونچی آواز میں کارکنوں کے سلام کا جواب دینے پر ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے ریماکس دیے کہ اب تو ضمانت ری کال بنتی ہے آپ کو معلوم نہیں کہ کورٹ کا ڈیکورم کیا ہے جس پر نیب کی جانب سے کہا گیا کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی غیر موجودگی میں نیب کی ضمانت ری کال بنتی ہے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پہلے نیب کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا نہیں سن رہے تھے لیکن اب بنتی ہے۔دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریماکس دیے کہ جسے یہی نہیں پتہ عدالت میں کیسے آتے ہیں اس کی ضمانت خارج کیوں نہ کریں؟بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاو¿نڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاو¿نڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

بعد ازاں نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں 19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کردی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے رانا ثنا اللہ کیخلاف انکوائری کی منظوری دیدی