عمارت کو اے سی کی مانند ٹھنڈک فراہم کرنے والا ‘پینٹ’ تیار

Apr 01, 2023 | 12:20:PM
سائنسدانوں نے توانائی کی بچت کرنے والا حیرت انگیز ‘پینٹ’ تیار کرکے دنیا کو حیران کردیا ہے۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے توانائی کی بچت کرنے والا حیرت انگیز ‘پینٹ’ تیار کرکے دنیا کو حیران کردیا ہے۔ایسا پینٹ جو بجلی کی بچت اور گھر میں ٹھنڈک کا احساس دلائے ۔

کیا آپ اپنے گھر کی عمارت کو ہر سال نیا پینٹ کرانے سے پریشان ہیں؟ تو سائنسدانوں نے اس کا حل نکال لیا ہے جو عمارت کو بے رنگ ہونے سے بچانے کے ساتھ گھر میں ٹھنڈک کا احساس بھی دے گا اور بجلی کی بھی بچت ہوگی۔ 

جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق تتلی کے پروں کو کیمیائی عمل سے متاثر ہو کر اس پینٹ کو نانو پارٹیکلز کے ذریعے تیار کیا گیا ہے جسے پلازمونک کا نام دیا ہے۔

امریکا کی سینٹرل فلوریڈا یونیورسٹی کے ماہرین نے اس پینٹ کو تیار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے عمارات میں ائیر کنڈیشنر (اے سی) کی ضرورت کم ہو جائے گی۔

محققین نے اس’پلاسمونک پینٹ‘ کا نام دیا ہے جو مختلف رنگوں میں دستیاب ہے۔ 

محقیقین نے بتایا کہ یہ پینٹ سورج کی انفراریڈ شعاعوں کو منعکس کر دیتا ہے جس کے باعث بہت کم حرارت اسٹرکچر میں جذب ہوتی ہے۔ 

درحقیقت یہ پینٹ عمارت میں 13 سے 16 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اے سی کام کر رہا ہے۔

سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ پینٹ دنیا کا ہلکا ترین پینٹ ہے، جس کے چھوٹے ڈبے کا وزن صرف 1.4 کلوگرام (3 پاؤنڈ) ہے، اس پینٹ کا ایک بہت چھوٹا ڈبہ ہی پورے گھر جو تقریباً چار کمروں پر مشتمل ہو، کو رنگنے کے لیے کافی ہوگا۔ 

اس کے مقابلے عام پینٹ کی کم از کم 454 کلوگرام مقدار درکار ہوتی ہے ۔ 

اس پینٹ کے لیے 2 بے رنگ میٹریلز کے نانو پارٹیکلز کو استعمال کیا گیا ہے اور اسی باعث یہ بہت ہلکے وزن کا پینٹ ہے، اس کی موٹائی محض 150 نانو میٹر ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس کی تیاری میں یہ خیال رکھا گیا ہے کہ یہ پینٹ سیکڑوں سال تک خراب نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  ہنڈا کے بعد یاماہا بائیکس بھی مہنگی ہو گئیں

انہوں نے بتایا کہ عام پینٹ کا رنگ وقت کے ساتھ ماند پڑنے لگتا ہے کیونکہ اس کی فوٹون جذب کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے مگر ہمارے پینٹ میں یہ مسئلہ موجود نہیں کیونکہ اس کی تیاری میں خاص خیال رکھا گیا ہے ۔

فی الحال یہ پینٹ لیبارٹری تک محدود ہے اور عام لوگوں تک اس کی دستیابی میں کئی سال لگ سکتے ہیں،

مگر محققین پرامید ہیں کہ جب بھی اسے متعارف کرایا گیا تو اس کا ایک بہت چھوٹا ڈبہ ہی پورے گھر کو رنگنے کے لیے کافی ہوگا۔

اس پینٹ کو مارکیٹ میں متعارف کروانے سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ اس کے استعمال سے عمارات میں ائیر کنڈیشنر (اے سی) کی ضرورت کم ہو جائے گی۔

یہ پینٹ سطح کے نیچے 13 سے 16 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے جس سے عمارت میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔

پینٹ بنانے والی ٹیم کے سربراہ دیباشیس چندا کا کہنا ہے کہ امریکا میں کل بجلی کا 10 فیصد سے زیادہ حصہ ایئر کنڈیشنر کا ہوتا ہے۔ پلازمونک پینٹ کے استعمال سے نہ صرف بجلی کی بچت ہوگی بلکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں بھی کمی آئے گی اور عمارت کے اندر ٹھنڈک کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔