کیا سیلیکون ویلی مستقبل میں مصنوعی ذہانت کیلئے خانہ جنگی کا شکار ہوگی؟

ایلون مسک، ایپل کے شریک بانی سٹیو وزنیاک اور اسٹیفن ہاکنگ مصنوعی ذہانت کے ان مشہور نقادوں میں سے ہیں جن کا خیال ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی معاشرے اور انسانیت کیلئے بڑا خطرہ ہے اور اس کے معاشرے پر اسکے دیرپا تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

Mar 31, 2023 | 11:53:AM
کیا سیلیکون ویلی مستقبل میں مصنوعی ذہانت کیلئے خانہ جنگی کا شکار ہوگی؟
کیپشن: سائنسدانوں کو یہ خوف لاحق ہے کہ قابو سے باہر مصنوعی ذہانت کے نظام ایک بار یہ سیکھ جائیں کہ وہ اپنے تخلیق کاروں کے بنائے گئے اصول توڑ سکتے ہیں تو وہ مزید خطرناک ہوجائیں گے۔
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) سیلیکون ویلی اس وقت مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلیجنس) کی ترقی کو لیکر تقریباً خانہ جنگی کا شکار ہے اور دنیا کے ذہین ترین دماغ اسوقت یہ طے کرنے میں مصروف ہیں کہ آیا یہ انسانیت کو تباہی کی طرف لیکر جائے گا یا انسانی زندگی بہتر کرنے میں مدد کرے گا۔

سیلیکون ویلی میں بڑھتی ہوئی تقسیم ChatGPT کے غیرمعمولی عروج کے بعد سامنے آئی ہے، جس نے حالیہ مہینوں میں دنیا کو طوفان کی طرح لپیٹ میں لے لیا ہے اور اسکی مدد سے انسان بڑے سے بڑے امتحان کی پاس کرسکتا ہے جس کی تیاری کیلئے انسان کو مہینے لگتے تھے۔

اس حوالے سے ایلون مسک، ایپل کے شریک بانی سٹیو وزنیاک اور اسٹیفن ہاکنگ مصنوعی ذہانت کے ان مشہور نقادوں میں سے ہیں جن کا خیال ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی معاشرے اور انسانیت کیلئے بڑا خطرہ ہے اور اس کے معاشرے پر اسکے دیرپا تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

رواں ہفتے ان نقادوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کو بڑھانے کی اس خطرناک دوڑ کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا جس کے بارے میں ان کا مؤقف تھا کہ اس سے یہ سب انسانوں کے کنٹرول سے باہر ہو جائے گا۔

اس مقام پر مصنوعی ذہانت انفرادیت تک پہنچ جائے گی جس کا مطلب ہے کہ یہ انسانی ذہانت سے آگے نکل کر آزاد سوچ رکھے گی۔

یہ بھی پڑھیے: آئی فون پر چیٹ جی پی ٹی کو سری سے کیسے تبدیل کرسکتے ہیں؟

ایسے میں آرٹیفشل انٹیلجنس کو انسانوں کی ضرورت نہیں رہے گی جس سے اسے نیوکلیئر کوڈز چوری کرنے، وبائی امراض پیدا کرنے اور عالمی جنگوں کو جنم دینے کا اختیار مل جائیگا۔

تاہم بِل گیٹس، گوگل کے سی ای او سرندر پچائی اور رے کرزویل گلیارے اس حوالے سے کچھ اور خیالات رکھتے ہیں۔

وہ ChatGPT  جیسی مصنوعی ذہانت کے شاہکار پلیٹ فارمز کو وقت کی اہم ترین اور مفید جدت قرار دیتے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کرسکتی ہیں، ان کے ذریعے کینسر کا علاج ممکن ہے اورساتھ ہی ساتھ یہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں بھی مدد کرسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کیا آٹھ سال بعد انسان لافانی ہو جائے گا؟ نئی پیشگوئی سامنے آگئی

لیکن اس کے برعکس سائنسدانوں کو یہ خوف لاحق ہے کہ قابو سے باہر مصنوعی ذہانت کے نظام ایک بار یہ سیکھ جائیں کہ وہ اپنے تخلیق کاروں کے بنائے گئے اصول توڑ سکتے ہیں تو وہ مزید خطرناک ہوجائیں گے۔ مصنوعی ذہانت مبینہ طور پر ایسے مقام تک پہنچ جائے گی جب وہ محدود توانائی یا وسائل کے حصول کرنے کے لئے مقابلے پر مجبور ہوگی، یہ جدید ایجنٹس انسانوں کو اپنے مقصد کی راہ میں حائل دیوار سمجھ کر مار سکتے ہیں۔