نگران حکومت اور عسکری قیادت کے اقدامات کی بدولت ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن

Dec 31, 2023 | 11:44:AM
نگران حکومت اور عسکری قیادت کے اقدامات کی بدولت ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سال 2023ء کی پہلی ششماہی میں پاکستان اقتصادی ڈیفالٹ کی طرف بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا تھاتاہم وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کی جانب سے کئے گئے مثبت اقدمات کی بدولت ملکی معیشت کے مثبت اشاریے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جس کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے ماہ و سال میں معیشت مستحکم ہو گی۔

مالی سال 2023 کے دوران پاکستان نے مثبت معاشی اشاریوں کی ایک لہر دیکھی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیوں کے ساتھ خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے،پاکستان کے بہتر معاشی حالات کو تسلیم کرتے ہوئے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 7 بلین ڈالر کے قرض کی منظوری کے ساتھ خاطر خواہ مدد فراہم کی۔

سال کے آخری روز پاکستان سٹاک ایکسیچنج میں کاروباری انڈیکس 62ہزار 512 پوائنٹس کی سطح پر رہا اس طرح رواں سال اب تک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 22 ہزار 92 پوائنٹس کا اضافہ ہوا یا 54.65 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا،رواں سال ہی 10 دسمبر کو کے ایس ای ای 100 انڈیکس تاریخ میں پہلی بار 66 ہزار کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا،رواں سال 3 نومبر کو ساڑھے چھ سال کے بعد انڈیکس 53 ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور کر گیا تھا جبکہ 7 دسمبر کو پی ایس ایکس بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس پہلی بار 64 ہزار کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچا۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سال 2023 میں 2472 ارب روپے کا کاروبار ہواجبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 2562 ارب سے روپے بڑھ کر 9062 ارب روپے ہو گئی،پاکستان سٹاک ایکسچینج میں رواں سال میں 79 ارب 48 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے،ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے سال 2023 میں سب سے زیادہ منافع دینے والے اثاثوں کی فہرست جاری کی تھی جس کے مطابق رواں برس سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری دیگر تمام شعبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ منافع بخش ثابت ہوئی۔

رواں سال اکتوبر میں پاکستانی سٹاک مارکیٹ دنیا کی بہترین مارکیٹ کے طور پر سامنے آئی جبکہ جولائی تا اکتوبر کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ہدف سے زیادہ ٹیکس اکٹھے کئے،دسمبر میں پاکستانی کپاس کی پیداوار 8 ملین بیلز رہی جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 74 فیصد زیادہ ہے،صرف دو ماہ قبل ڈالر کی قیمت پاکستانی روپے کے مقابلے میں 307 روپے 10 پیسے تک پہنچ چکی تھی جس کے بعد حکومت نے کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور سمگلنگ کو روکنے کیلئے عسکری قیادت کے تعاون سے کریک ڈاؤن شروع کیا۔اس کریک ڈاؤن کے مثبت اثرات آنا شروع ہوئے ڈالر کی قیمت ہر آنے والے دن کے ساتھ کم ہونا شروع ہو گئی۔

ضرورپڑھیں:برطانیہ کا متعدد اسلامی ممالک کیلئے ویزا فری انٹری سہولت کا اعلان

اب سال کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 281 روپے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 283 روپے تک پہنچ چکا ہے جو بلاشبہ ایک بڑی کامیابی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ جاری مثبت اقدامات کے باعث ڈالر 250 روپے تک آجائے گا،صرف دو ماہ قبل پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی تھیں، پیٹرول 331 روپے جبکہ ڈیزل 329 روپے میں فروخت ہو رہا تھا،حکومت کی جانب سے مثبت اقدامات کے باعث جہاں سٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی اور ڈالر کی قیمت میں نمایاں گراوٹ دیکھنے کو ملی وہاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئی،ان مثبت اقدامات کے نتیجے میں تین ماہ کے دوران پیٹرول فی لیٹر 64 روپے 4 پیسے جبکہ ڈیزل 52 روپے 99 پیسے سستا ہو چکا ہے۔

وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے مثبت اقدامات کے باعث ملک میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 85 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 85 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اضافے کے بعد غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مجموعی طور پر 12 ارب 85 کروڑ 57 لاکھ ڈالر تک جا پہنچے،طویل عرصے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر تسلی بخش سطح پر پہنچے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 2024 کے مالی سال میں افراط زر کی شرح کم ہوکر تقریباً 20 سے 22 فیصد تک رہنے کی توقع ہے،حکومت اور عسکری قیادت بالخصوص آرمی چیف کی جانب سے ملٹری ڈپلومیسی نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں اہم کردار ادا کیا،سعودی آرامکو دنیا کی سب سے بڑے سنگل ہائیڈرو کاربن نیٹ ورک کی مالک کمپنی ہے اس کمپنی کی جانب سے گیس اینڈ آئل پاکستان لمیٹڈ میں 100 ملین ڈالرز کی سرمایہ سے 40 فیصد شیئرز خریدے ہیں، کہا جاتا ہے کہ جب آرامکو سرمایہ کاری کرتی ہے تو دنیا اس کا نوٹس لیتی ہے۔

وافی انرجی سعودی عرب کی مشہور کمپنی ہے جس کا کام فیول سٹیشنز کی دیکھ بھال کرنا ہے، اس کمپنی نے شیل پاکستان کے زیادہ تر شیئرز خرید لئے ہیں،اتصلات موبائل سروس مہیا کرنے والی دنیا کی 18 ویں بڑی کمپنی ہے جس نے108 ارب ڈالر میں ٹیلی نار پاکستان لمیٹڈ کے 100 فیصد حصص خرید لئے ہیں،شنگھائی الیکٹرک گروپ کمپنی پاور جنریشن اور الیکٹرک سامان کی تیاری میں ماہر سمجھی جاتی ہے اس کمپنی نے تھرکول پاور پراجیکٹ کو دو ارب ڈالرز پر کلوز کیاہے۔

ان تمام معاہدوں اور مثبت اقدامات سے یہ مکمل طور پر واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ماحول سازگار ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے،مستقبل کے کاروباری حالات کے متعلق حیرت انگیز طور پر 61فیصد کاروباری اداروں نے مثبت توقعات کا اظہار کیا ہے،آئی ٹی سیکٹر نے برآمدات میں 3.3 فیصد کا قابل ذکر اضافہ دیکھا، جس سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہو رہی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں پاکستان کے لیے امید افزا اقتصادی پیش رفت کی پیشین گوئی کی ہے، جو کہ 2024 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 فیصد تک پہنچ جائے گی ۔چین اور پاکستان نے تجارت، مواصلات، ٹرانسپورٹ، فوڈ سیکیورٹی، میڈیا، شہری ترقی، صلاحیت کی تعمیر، موسمیاتی تبدیلی اور ویکسین کی تیاری کے معاہدوں کے ساتھ اپنے اتحاد کو مضبوط کیا،نگران وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے اقدامات نے بلاشبہ ڈیفالٹ ہوتی ہوئی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔