پی ٹی آئی کو چھوڑنے والے رہنما اسد عمر،سیف نیازی واپس آسکتے ہیں؟

May 30, 2023 | 10:34:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)پی ٹی آئی کو چھوڑنے والے رہنما اسد عمر،سیف نیازی واپس آسکتے ہیں؟ 

نجی ٹی وی کی رپورٹ  میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اہم عہدوں سے مستعفی ہونیوالے رہنماؤں نے پارٹی میں واپسی کا اشارہ دیا ہے۔سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی پارٹی چھوڑنے کے تین دن میں دوبارہ پی ٹی آئی دوبارہ میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔

سیف اللہ سرور خان نیازی نے بھی پی ٹی آئی کے دیگر سینیٹرز فیصل سلیم رحمٰن ، ہمایوں محمد، مسز زرقا تیمور، مسز سیمی ایزدی، مسز فلک ناز چترالی، فضا محمد، ذیشان خانزادہ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں :خدیجہ شاہ کیخلاف جلاؤ گھیراؤ کیس پر سماعت آج ہو گی
ان سینیٹرز نے کہا تھا کہ انہوں نے سینٰٹ سیکرٹریٹ میں 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی قرارداد جمع کرادی ہے۔ تاہم اس مشترکہ پریس کانفرنس میں جب صحافیوں نے سیف اللہ نیازی سے پی ٹی آئی سے ان کے تعلق کے حوالے سے دریافت کیا تھا تو وہ چپ رہے تھے اور ان کی ساتھی مسز زرقا نے ان کی جانب سے جواب دیا تھا۔

عمران خان سے ملنے کے حوالے سے سوال پر اسد عمر نے کہا کہ فی الحال تو دہشتگردی کی عدالت جارہا ہوں آپ نے چلنا ہے تو ساتھ اجائیں۔ پہلے عدالت جائیں گئے اپنا کیس بھگتیں گے۔میرا موقف عوام کو پتہ ہے ،آپ صحافی بتائیں آج میں آپ سے سننا چاہتا ہوں۔

 فی الحال تو دہشتگردی کی عدالت جارہا ہوں:اسد عمر کا صحافی کے سوال پر جواب 
اسد عمر سے صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان سے ملنے جا رہے ہیں آپ؟ اسد عمر نے جواب دیا کہ فی الحال تو دہشتگردی کی عدالت جارہا ہوں آپ نے چلنا ہے تو ساتھ آجائیں۔ صحافی نے پھر سوال کیا کہ خان صاحب سے ملنے کا پلان ہے؟  اسد عمر نے جواب دیا کہ پہلے عدالت جائیں گئے اپنا کیس بھگتیں گے،میرا موقف عوام کو پتہ ہے ،آپ صحافی بتائیں آج میں آپ سے سننا چاہتا ہوں۔

جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی مقدمے میں مستقل ضمانت منظور کر لی۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے محفوظ فیصلہ سنایا، عدالت نے اسد عمر کی ضمانت کنفرم کی۔ نئے تعینات ہونے والے پراسیکیوٹر کی جانب سے اسد عمر کی ضمانت کی درخواست پر دوبارہ دلائل دئیے گئے۔

پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ کہا جا رہا ہے کہ ملزم اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھا، جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود نہ ہونے کے باوجود بھی ضمانت نہیں دی جا سکتی، ملزم پر بھڑکانے اور اشتعال دلانے کے الزامات ہیں۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ انویسٹی گیشن کے لیے اسد عمر پولیس کو درکار ہیں، جوڈیشل کمپلیکس اور ہائیکورٹ کے درمیان فاصلہ ایک کلومیٹر کا ہے، ملزم آسانی سے جائے وقوعہ سے ہائیکورٹ پہنچ سکتا ہے، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ میڈیا بھی بڑی تعداد میں اس روز جائے وقوعہ پر موجود تھا۔

وکیل اسد عمر نے کہا کہ کچھ گھروں میں بیٹھے لوگوں پر بھی ایف آئی آر درج کر دی گئیں، اسد عمر جوڈیشل کمپلیکس کی روڈ سے بھی اس روز نہیں گزرے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسد عمر کی ہائیکورٹ میں موجودگی کے حوالے سے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں دیا گیا۔

بعدازاں جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی مقدمے میں مستقل ضمانت منظور کر لی۔