اپوزیشن انتخابی دھاندلی روکنے کی تجاویز دے۔ سننے کو تیار ہیں۔۔وزیراعظم

Jun 30, 2021 | 18:13:PM
 اپوزیشن انتخابی دھاندلی روکنے کی تجاویز دے۔ سننے کو تیار ہیں۔۔وزیراعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) وزیراعظم عمران خان نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں درخواست کرتا ہوں کہ الیکشن پاکستان کا مسئلہ ہے، انتخابی اصلاحات جمہوری نظام کے مستقبل کیساتھ جڑی ہیں، اپوزیشن کے پاس انتخابی اصلاحات ہیں تو ہم سننے کیلئے تیار ہیں۔ انتخابی اصلاحات حکومت اپوزیشن کی نہیں، جمہوریت کے مستقبل کی بات ہے۔ آئندہ دھاندلی کے الزامات کو روکنے کیلئے ہمیں آج یہ اقدام اٹھانا ہوگا۔
 بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ اب سیاسی جماعتیں الیکشن لڑیں تو کسی کو فکر نہ ہو اور کوئی یہ کہہ نہ سکے کہ ہمیں دھاندلی سے ہرا دیا جائے گا۔ اگر اب الیکشن ریفارمز نہیں کرینگے تو یہ سلسلہ مستقبل میں بھی چلتا رہے گا۔ ماضی کے اندر کرکٹ میں بھی کوئی ہارتا تھا تو اپنی شکست تسلیم نہیں کرتا تھا، کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر لانے پر مجھے فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں 1970 کی دہائی کے بعد سے تمام انتخابات متنازع رہے اور ابھی بھی سینٹ کے انتخابات اور ضمنی الیکشن میں تنازع کا شکار رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 2 برس میں ہم نے بہت کوشش کی کہ اس ضمن میں کیا اصلاحات کی جاسکتی ہیں کہ جو بھی الیکشن ہارے اس نتیجے کو قبول کرے، ہم نے اس سلسلے میں تجاویز بھی دی ہیں لیکن ابھی تک ان پر اپوزیشن کی بحث نہیں ہوئی۔
ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اقتدار سنبھالا تو ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا، ہمارے سامنے سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ تھا جبکہ قرضوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نئے تھے، ہمارے اتنا تجربہ بھی نہیں تھا لیکن ہم نے معیشت بہتر کرنے کیلئے مشکل فیصلے کئے کیونکہ ملک مقروض ہو جائے تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
وزیراعظم نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستان کو کورونا سے بچا لیا۔ بھارت، ایران، افغانستان، انڈونیشیا اور بنگلا دیش کے مقابلے میں ہمارے حالات بہتر ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ مکمل لاک ڈاو¿ن نہیں کرنا کیونکہ ایسا کرنے سے غریب طبقے نے پس جانا تھا، امریکا جیسے ملکوں میں لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے غربت بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران ٹڈی دل کا حملہ بھی ہو گیا لیکن اللہ نے ہمیں اس کے حملوں سے بھی بچایا۔ ہماری معاشی ٹیم نے ان مشکلات کا بڑی جانفشانی سے مقابلہ کیا۔ اقتدار سنبھالا تو کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں، ہم کوشش کرتے رہے کسی اور ذرائع سے پیسہ مل جائے لیکن مجبوراً آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا پڑا، اس کی وجہ سے عوام کو تکلیف اٹھانا پڑی۔ اوپر سے کورونا آگیا جس سے مزید مشکلات میں اضافہ ہوا، روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی بڑھی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک نے مشکلات میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا اور ہمیں ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا۔ چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے ہماری مدد کی۔
کورونا کے دوران اٹھائے گئے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کنسٹریکشن اور ایگری کلچر سیکٹر کو پہلے کھولا، سٹیٹ بینک نے انڈسٹری کی پوری مدد کی، ہم نے احساس کیش پروگرام میں ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو امداد دی، ورلڈ بینک نے بھی احساس پروگرام کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں شفاف انتخابات کیلئے بہت ضروری ہیں، انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کی مثبت تجاویز پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ ریاست مدینہ سے لیا گیا ہے، انصاف اور قانون کی بالادستی ریاست مدینہ کے سنہری اصول تھے، مسلمان جب تک ان سنہری اصولوں پر عمل پیرا رہے حکمرانی کرتے رہے، ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے قائد کے نظریہ پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف، انسانیت اور خودداری پر تحریک انصاف کی 25 سال قبل بنیاد رکھی۔
 وزیراعظم نے کہا کہ پہلے دن جب میں قومی اسمبلی میں تقریر کرنے کھڑا ہوا تھا تو اپوزیشن نے تقریر نہیں کرنے دی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، اگر الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے تے تو انہیں بتانا چاہئے تھا کہ کیسے ٹھیک نہیں ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے تو ان کے میڈیا اور عوام نے کہا کہ اس بات کا ثبوت دیں۔
انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں ہم نے کہا تھا کہ الیکشن درست نہیں ہوئے تو 133 میں سے 4 حلقوں کا مطالبہ کیا تھا کہ ان کا آڈٹ کیا جائے لیکن ان 4 حلقوں کو نہیں کھولا گیا تھا جس کے بعد 2 سے ڈھائی سال بعد کیس لڑکر ہم نے وہ حلقے کھلوائے اور نتائج میں دھاندلی پائی گئی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ میں اپوزیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس مسئلے کا صرف ایک ہی حل ہے پروٹو ٹائپ الیکٹرانک ووٹنگ مشین(ای وی ایم) کیونکہ جب ووٹنگ ختم ہوتی ہے تو بٹن دباتے ہی نتائج فوراً سامنے آجاتے ہیں، اس طرح ڈبل اسٹامپس، تھیلیاں کھلے ہونے کے مسائل ختم ہوتے ہیں اور جو بھی اعتراض کرنا چاہے وہ اٹھاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔