سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ، شاہراہِ قراقرم اور شاہراہِ بلتستان ٹریفک کے لیے بند

Jul 30, 2023 | 12:32:PM
گلگت بلتستان میں بارشوں کے سبب آنے والے سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہِ قراقرم اور شاہراہِ بلتستان ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔دونوں شاہراہوں کی بندش سے درجنوں سیاح اور مسافر جگہ جگہ پھنس کر رہ گئے ہیں جبکہ 4 گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)گلگت بلتستان میں بارشوں کے سبب آنے والے سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہِ قراقرم اور شاہراہِ بلتستان ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔دونوں شاہراہوں کی بندش سے درجنوں سیاح اور مسافر جگہ جگہ پھنس کر رہ گئے ہیں جبکہ 4 گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

ڈی ایس پی پولیس چیلاس وزیر لیاقت کے مطابق شاہراہیں شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں جس سے معمول کی ٹریفک معطل ہوگئی ہے تاہم بحالی کا کام جاری ہے۔

دیامر کے رہائشی محمد علی کے مطابق گندالو سے تتہ پانی تک شاہراہِ قراقرم کئی مقامات پر بند ہوگئی ہے، سیلابی ریلے اور لینڈ سلائیڈنگ کے دوران گاڑی چھوڑ کر بھاگنے والے 2 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ 

 اسی علاقے میں ایک ٹرک سمیت 4 گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے، شاہراہ کی بندش سے درجنوں سیاح اور مسافر گاڑیوں سمیت پھنس گئے ہیں۔پولیس کے مطابق گاڑیاں ملبے سے نکالنے اور ٹریفک کی بحالی پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔شاہراہِ قراقرم کی بندش سے گلگت بلتستان کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابط منقطع ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت سے آنے والے پانی نے سندھ میں تباہی مچانا شروع کر دی

ادھر شاہراہ بلتستان بھی بھاری لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اسکردو تحصیل روندو گاؤں تلو کے مقام پر بند ہو گئی ہے جس سے بلتستان ڈویژن کے رابطے گلگت بلتستان اور ملک بھر سے منقطع ہو گئے ہیں۔ شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے گلگت بلتستان اور اس کے مختلف اضلاع کے لیے اشیا خورونوش سمیت دیگر ضروری سامان کی ترسیل بند ہوگئی ہے۔

یاد رہے کہ 24 جولائی کو گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے کوہستان اپر اور چلاس کے درمیان شاہراہ قراقرم متعدد مقامات پر بند ہونے کی وجہ سے متعدد مسافر سڑک پر پھنس گئے تھے جبکہ کوہستان اپر کے علاقے پانی بہہ کو بھی سیلاب نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ جہاں مکانات کو نقصان پہنچا تھا اور ایک کمسن بچی زخمی ہوگئی تھی۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری پیش گوئی پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے مون سون ہوائیں مسلسل ملک میں داخل ہو رہی ہیں اور26 جولائی سے ایک نئی مغربی لہر ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو نے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ25 اور26 جولائی کے دوران بلوچستان، ڈیرہ غازی خان اور 26 جولائی سے 28 جولائی کے دوران آزاد کشمیر، دیر، سوات، کوہستان، شانگلہ، بونیر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، راولپنڈی اور اسلام آباد میں بارش کا امکان ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سکھر، لاڑکانہ، قمبرشہداد کوٹ، نوشہرو فیروز اور دادو میں 25 سے 26 جولائی کے دوران اور اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گجرانوالا، لاہور اور فیصل آباد میں 25 سے 28 جولائی کے دوران سیلاب کا خدشہ ہے۔

ضرور پڑھیں:گنیز ورلڈ ریکارڈ رکھنے والی امریکی سیاح نے پاکستان کے سفر کو زندگی کا بہترین سفر قرار دیدیا

محکمہ موسمیات نے کہا کہ مری، گلیات، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں اس دوران لینڈسلائیڈنگ بھی ہوسکتی ہے۔