(ویب ڈیسک) عدالت میں اپیل کرنے کے بعد 14 سال سے فیصلے کا انتظار کرنے والا بزرگ قیدی خالق حقیقی سے جا ملا۔
تفصیلات کے مطابق اٹک کی تحصیل جنڈ کے گاؤں چھیڑی سے تعلق رکھنے والا بزرگ قیدی سید عاشق حسین شاہ اپیل کے بعد 14 سال سے عدالتی فیصلے کا انتظار کرتے ہوئے جیل میں ہی انتقال کر گیا۔ مرحوم قیدی اور اس کے بیٹے سید تجمل حسین شاہ کے خلاف 2008 میں تھانہ جنڈ میں قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا جس پر سیشن کورٹ جنڈ نے مرحوم قیدی اور اس کے بیٹے کو 24 سال قید کی سزا سنائی تھی، مرحوم قیدی کے بیٹے تجمل کو عدالت کی جانب سے مقدمے سے بری کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوم عاشور، لوہے کا علم بجلی کی تاروں سے ٹکرا گیا، افسوس ناک خبر آ گئی
مرحوم کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی جس پر عدالت کی جانب سے مرحوم کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا، تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان میں مرحوم کی جانب سے دائر کی گئی اپیل ابھی زیر سماعت تھی۔
مرحوم کے بیٹے تجمل نے محنت کر کے اور اپنی قابلیت کے بل بوتے پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ انسپکٹر اے این ایف کی نوکری حاصل کی، تجمل نے باپ کی وفات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین یونین کونسل اور پنجاب پولیس کے سابق مرحوم ڈی ایس پی نے ملی بھگت کر کے ہمارے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں 2088 سے اب تک اٹک میں تعینات ہونے والے تمام ڈی پی اوز کے پاس گیا اور اپنے والد سے متعلق بات کرنے کی کوشش کی لیکن میری بات نہیں سنی گئی، انہوں نے اٹک پولیس کو ہی اپنے والد کی موت کا ذمہ ٹھہرایا ہے۔