بی آر ٹی کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی، کامران خان بنگش

Jan 30, 2021 | 20:15:PM
بی آر ٹی کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی، کامران خان بنگش
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)وزیر اطلاعات و ہائیر ایجوکیشن کے پی کے کامران خان بنگش کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی کوناکام بنانے کی کوشش کی گئی جو ہمارا کامیاب منصوبہ ہے ہم روزانہ دو لاکھ تک افراد کو ٹرانسپورٹ مہیا کر رہے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات و ہائیر ایجوکیشن کے پی کے کامران خان بنگش نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن، امیر مقام اور اسفندر یار بھی صحت کارڈ سے دس لاکھ روپے کا علاج کروا سکتے ہیں۔ ہم نے سوات ایکسپریس وے فیز ون کو مکمل کیا کے پی کے کے جنوبی اضلاع پہلے نظر انداز کئے جا رہے تھے جہاں پہلے ڈی آئی خان موٹروے بنا رہے ہیں۔ پچھلے دو ماہ میں گلیات میں سات لاکھ سے زائد سیاح آئے آٹھ میں سے چار سیاحتی مقامات کو ہم بنا چکے ہیں ہم تیس سال ایک جنگ سے گزرے ہیں اس کو ہم نے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا تھا جہاں 17 اکنامک زون بنا دئیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کے پہلا صوبہ ہے جہاں رسکئی اکانومی زون میں دو لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا جو چین کے تعاون سے بنایا ہے ۔کے پی کے میں ماربل انڈسٹری کو فروغ دینے کے لئے چکرال اکانومک زون بنا رہے ہیں ہم نے توانائی کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے ہیں ہم نے ساڑھے تین سو چھوٹے پن بجلی کے منصوبے بنائے ہیں۔ خیبر پاس اکانومک زون ہمارے لوگوں کے لئے نئی معاشی سرگرمیاں لے کر آئے گا چشمہ رائٹ بنک کنال سے صوبے میں زرعی انقلاب آئے اور 2 لاکھ 60 ہزار ایکڑ سے زائد زمین قابل کاشت بن جائے گا ۔
وزیر الاعات نے کہا کہ ہم نے کے پی کے میں بلند و بالا عمارتیں بنانے کی اجازت دے دی ہے علما کرام کو حکومت جون 2021 سے فی کس ماہانہ دس ہزار روپے دے گی۔ صوبے میں سات پناہ گاہیں بنائی ہیں اب ہم اس کو چونتیس اضلاع میں لے کر جا رہے ہیں سات قبائل ختم ہو کر کے پی کے کا حصہ بن چکے ہیں قبائل میں کبھی 20 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبے نہیں ہوئے اسے ہم 70 ارب روپے تک لے کر جائیں گے فاٹا انضمام پر سیاسی پنڈت اسے نا ممکن قرار دیتے تھے لیکن ہم نے وہ کر کے دکھایا ہے اب قبائل میں ایف سی آر کا قانون ختم کیا۔
انہوںنے مزید کہا کہ ہم سیاسی کرپٹ ٹولوں کا خاتمہ اپنی کارکردگی سے ختم کیا 17 ارب یونٹس بجلی کے نیشنل گرڈ میں جاتے ہیں۔ بھاشا ڈیم اور کالا باغ ڈیم کا ایک غیر متنازع تجزیہ ہونا چاہئے کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم پر ایک نیوٹرل کمیشن بننا چاہئے تاکہ جو بھی اس پر سیاست کرے اس کا احتساب ہو پشاور اور گومل یونیورسٹی خسارے میں اس کے لئے ہم بہترین اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔