سدھو موسے والا کی موت کا ایک سال، مداح آج بھی اُداس

May 29, 2023 | 15:58:PM
سدھو موسے والا کی موت کا ایک سال، مداح آج بھی اُداس
کیپشن: حکومت نے ریاست میں 424 افراد سے سرکاری سیکیورٹی واپس لی تھی جن میں سدھو موسے ولا بھی شامل تھے۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) انڈیا کی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے گلوکار اور سیاست دان سدھو موسے والا کو ایک سال قبل آج ہی کے روز قتل کیا گیا تھا۔ ان کے مداح آج بھی ان کو یاد کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کی تصویریں اور اپنے جذبات شیئر کر رہے ہیں۔
واقعے کے چند روز بعد بعض گیگنسٹرز نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

29 مئی 2022ء کو سدھو موسے والا کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ایک تقریب سے نکلے تھے اور ہسپتال پہنچائے جانے سے قبل ہی دم توڑ گئے تھے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق سدھو موسے والا سے پنجاب حکومت نے ایک دن قبل ہی سیکیورٹی واپس لی تھی۔
حکومت نے ریاست میں 424 افراد سے سرکاری سیکیورٹی واپس لی تھی جن میں سدھو موسے ولا بھی شامل تھے۔
2022ء کے الیکشن سے قبل سدھو موسے والا نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور مانسہ ضلع سے کانگریس کے ٹکٹ پر ریاستی اسمبلی کا انتخاب لڑا تھا۔
ان کو عام آدمی پارٹی کے ڈاکٹر وجے سنگلا نے شکست دی تھی۔
سدھو موسے والا کا تعلق پنجاب کے ضلع مانسہ سے تھا اور 11 جون 1993ء کو وہ وہاں کے گاؤں ’موسا‘ میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے اسی مناسبت سے انہوں نے گاؤں کے نام کو اپنے کا حصہ بناتے ہوئے ’موسے والا‘ رکھ لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: مجھے کسی نے دباؤ نہیں ڈالا،جو کیا مرضی سے کیا،ابرار الحق 
سدھو موسے والا باصلاحیت فنکار تھے اور کم عمری میں ہی وہ شہرت سمیٹنے میں کامیاب ہوئے جو برسہا برس میں حاصل کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
صرف 28 برس کی عمر میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے کے بعد دنیا چھوڑ جانے والے سدھو موسے والا کی زندگی تنازعات سے بھی بھرپور رہی۔
سیاست میں آنے کے بعد بھی تنازعات ان کا پیچھا کرتے رہے۔ پنجاب کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں گھر گھر انتخابی مہم پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پھر ایک مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ 
وہ پنجاب اور دہلی میں کسانوں کی تحریک کا حصہ بھی بنے اور کسانوں سے متعلق قوانین میں ترامیم پر کھل کر مخالفت کی تھی۔ 
2021 میں انہوں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اپنے آبائی شہر سے ریاستی اسمبلی کا انتخاب بھی لڑا اور عام آدمی پارٹی کے امیدوار نے انہیں شکست دی۔ اس شکست کے بعد ان کا گانا ’سکیپ گوٹ‘ سیاسی صورتحال اور ان کے اوپر عائد کیے گئے الزامات کا ایک جواب تھا۔