’’ایک کے بعد ایک مقدمے میں گرفتاری ڈالی جائے تو ملزم ساری عمر جیل ہی رہے گا‘‘

Mar 29, 2024 | 00:02:AM
’’ایک کے بعد ایک مقدمے میں گرفتاری ڈالی جائے تو ملزم ساری عمر جیل ہی رہے گا‘‘
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کے خلاف درج تمام مقدمات میں گرفتاری تصور کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے ہر مقدمہ کی پراگرس رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کے خلاف درج تمام مقدمات میں گرفتاری تصور کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ   نے فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی، آئی جی پنجاب کے ایماء پر ایڈیشنل آئی جی شہزادہ سلطان ، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ کے ہمراہ پیش ہوئے ۔

جسٹس مس عالیہ نیلم نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا سب کیسز میں ان کو شامل تفتیش  کریں ، ان کو کسی کیس میں شامل   تفتیش   کیوں نہیں کیا ؟ پولیس کو ملزم کی گرفتاری کے لئے کوشش کرتی ہے، وارنٹ گرفتاری حاصل کرتی ہے، اس کیس میں تو ملزم پولیس کی حراست میں ہے، تفتیی مجسٹریٹ سے اجازت لے کر شامل تفتیش کیوں نہیں کرتا؟

جج کے استفسار پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے جواب دیا کہ ملزم کی گرفتاری کا عمل ایٹومیٹک نہیں، گرفتاری شواہد کی بنیاد پر عمل میں لائی جاتی ہے، ایڈیشنل آئی جی شہزادہ سلطان نے عدالت کو بتایا جیل میں ملزم کی گرفتاری پر تفتیش شروع ہوسکتی ہے، مکمل نہیں، 150 سالہ تجربہ ہے کہ جسمانی ریمانڈ کے بغیر تفتیش مکمل نہیں ہوتی ، اس بنچ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ  انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، اگر عدالت حکم دے تو ملزم کی جیل میں گرفتاری کے بعد تفتیش کا عمل شروع کردیں گے، ہم جوڈیشل حراست میں تفتیش شروع کرسکتے ہیں لیکن وہ مکمل نہیں ہو گی۔

جسٹس  مس عالیہ نیلم نے  ایڈیشنل آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں انیوسٹی گیشن کی ابھی تک پیش رفت کیا ہے، اس نے کتنی شہادتیں قلمبند کیں؟ اگر کسی کے خلاف ایک ہزار مقدمہ درج کردیا جائے، ایک کے بعد ایک میں گرفتاری ڈالی جائے تو وہ ساری عمر جیل ہی رہے گا، ملزم 10 سال تک باہر آئے گا تو کیا  پھر اس کو شامل تفتیش کیا جائے گا؟

فاضل جج نے مزید کہا کہ جائیں اس کو جیل میں شامل تفتیش کریں، آپ کی  یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی، باہر آئے گا ، پھر تفتیش کریں گے، مجسٹریٹ نے بھی شواہد کی بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دینا ہے،  مجسٹریٹ کی جانب سے فزیکل ریمانڈ ملے گا یا نہیں؟ آپ کس بات کا انتظار کررہے ہیں ، اگر جیل حراست کے دوران کوئی شہادت ضائع ہو جائے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل آئی جی سے ہر مقدمہ کی پراگرس رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ درخواست میں فواد چوہدری کے خلاف درج تمام مقدمات میں انہیں گرفتار تصور کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے۔