ججز کے خط پر فل کورٹ اجلاس، سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کر دیا

Mar 28, 2024 | 22:19:PM
ججز کے خط پر فل کورٹ اجلاس، سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کر دیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر ہونے والے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا، سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے کو فوری ٹیک اپ کیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فل کورٹ اجلاس بلا کر ججز سے مشاورت کی، 27 مارچ کے فل کورٹ اجلاس میں وزیر اعظم سے چیف جسٹس کی ملاقات پر اتفاق کیا گیا، وزیر اعظم سے ملاقات میں سینئر ترین جج نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کیخلاف عمدہ کارکردگی، وزیر داخلہ نے سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کیلئے اہم اعلان کر دیا

اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم سے ملاقات میں عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کی یقینی دہانی کرائی گئی، وزیر اعظم سے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے پر اتفاق ہوا، وزیر اعظم سے ملاقات میں فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے پر اتفاق ہوا، ملاقات میں طے پایا انٹیلیجنس ایجنسیوں کے کردار سے متعلق فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوگا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ تمام قومی ادارے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں، وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد فل کورٹ اجلاس آج دوبارہ ہوا، فل کورٹ اجلاس میں چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے ملاقات بارے ساتھی ججز کو اعتماد میں لیا، وزیر اعظم نے چیف جسٹس اور سینئر ترین جج منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا، وزیر اعظم نے کابینہ کی منظوری کے بعد انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی یقین دہانی کرائی۔

ججز کے خط سے متعلق اعلامیے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے 25 مارچ کو خط لکھا اسی روز چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر اجلاس ہوا، چیف جسٹس نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور دیگر ججز سے افطار کے بعد ملاقات کی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ہائیکورٹ کے ججز کو اپنے گھر بلایا، چیف جسٹس نے اڑھائی گھنٹوں کی ملاقات میں ججز کو انفرادی طور پر سنا۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ریاستی اداروں کو ہدایات دینے کی یقین دہانی کروائی، وزیراعظم نے فیض آ باد دھرنا کیس کی روشنی میں ریاستی اداروں کے حوالے سے قانون سازی کی یقین دہانی بھی کروائی، چیف جسٹس پاکستان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط 26 مارچ کو موصول ہوا، خط میں الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان  نے اسی روز ججز سے ملاقات کی، 27 مارچ کو چیف جسٹس نے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل پاکستان سے ملاقات کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے پاکستان بار کونسل کے ممبر اور سپریم کورٹ بار کے صدر سے ملاقات کی، وزیر اعظم سے ملاقات میں طے پایا کہ انکوائری کمیشن کی سربراہی کسی غیر جانبدار ریٹائرڈ جج کو دی جائے، عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، عدلیہ کی آزادی ہی مضبوط جمہوریت کی ضامن ہے۔