غیر قانونی مقیم افراد کے سہولت کاروں کیخلاف بھی کاروائی کی جائے گی، عامر میر

Oct 27, 2023 | 19:12:PM
غیر قانونی مقیم افراد کے سہولت کاروں کیخلاف بھی کاروائی کی جائے گی، عامر میر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا ہے کہ یکم نومبر کے بعد کسی غیر قانونی مقیم افراد کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی۔

صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات عامر میر نے  پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کابینہ نے ڈیپورٹیشن پلان کی منظوری دے دی ہے، غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو گرفتار ہونے کی صورت میں ڈی پورٹ کیا جائے گا، 36 مقامات پر ہولڈنگ ایریاز غیر قانونی مقیم افراد کو رکھا جا رہا ہے، تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو 1 نومبر سے پہلے پاکستان چھوڑنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ کر رہے ہیں کہ ان کو کس بارڈر سے روانہ کرنا ہے، تمام غیر ملکیوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن جاری ہے،  پنجاب میں 36 مقامات اور مختلف ڈویژن میں مقامات بنائے گئے ہیں،جو بھی غیر پاکستان میں قانونی مقیم افراد کو انکے بارڈرز کے حوالے سے متعلقہ صوبے کوبھیجا جائے گا۔

وزیراطلاعات عامرمیر نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹیشن کی ذمہ دار بھی متعلقہ صوبائی حکومت ہوگی،صرف غیرقانونی غیرملکی باشندوں کو ڈی پورٹ کیاجائے گا، کسی بھی خاص طبقے کو ٹارگٹ نہیں کیاجائے گا،پاکستان نے ہمیشہ مہاجرین کی میزبانی کی ہے،عالمی قوانین کے تحت دستاویزات نہ رکھنے والوں کو ڈی پورٹ کیاجاتاہے،غیرقانونی مقیم باشندوں کو ڈی پورٹ کیاجائے گا،غیرقانونی باشندوں کو عارضی کیمپوں میں رکھا جائے گا،خواتین اوربچوں کاخیال رکھاجائے گا۔

صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ  مقررہ تاریخ کے بعد کسی بھی مکان،دکان ، تجارت ،پناہ دینےیا  اشتراک کرتے ہوئے   پکڑاگیا تواس کیخلاف کارروائی ہوگی،جبکہ یکم نومبر سے کوئی بھی غیر قانونی پاکستان میں مقیم ہو اسکے خلاف کاروائی کی جائے گی،پروف آف رجسٹریشن کارڈ جن کے پاس ہوگا انکے خلاف اس وقت کاروائی نہیں کی جائے گی جب تک پاکستان میں بھی عالمی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے اور جو بھی غیر قانونی طور پر پاکستان میں ہے اسکو جانا ہوگا،31 اکتوبر کے بعد جو بھی رضاکارانہ طور پر جانے کو تیار ہوگا اسکو جانے دیا جائے گا۔

عامر میر نے کہا کہ پہلے مرحلے میں انکے خلاف کاروائی ہوگی جن کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں،جو کیمپ بنائے جا رہے ہیں ان میں خواتین، بچوں اور بیماروں کا مکمل تحفظ اور سہولت فراہم کی جائے گی۔