سائنو ویک لگوانے والوں کیلئے اہم خبر

Jan 27, 2022 | 11:28:AM
سائنو ویک لگوانے کے لئے اہم خبر
کیپشن: سائنو ویک فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک)ایک نئی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ سائنوویک ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں دیگر کمپنیوں کے بوسٹر ڈوز اومیکرون سے زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور برازیل کی مشترکہ طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سائنوویک بائیوٹیک لمیٹیڈ کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد اگر بوسٹر ڈوز کے لیے کسی مختلف کمپنی کا انتخاب کریں تو انہیں کورونا کی نئی قسم اومیکرون سے زیادہ تحفظ ملتا ہے۔

 نئی تحقیق میں سائنو ویک کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے 18 سال سے زائد عمر کے 1240 ان افراد پر جنہیں ویکسینیشن کرائے 6 ماہ سے زائد عرصہ ہوچکا تھا کو مختلف کمپنیوں کی ویکسینز کے بوسٹر ڈوز کے امتزاج کی آزمائش کی گئی۔ جن افراد کو سائنوویک کی تیسری خوراک بوسٹر ڈوز کے طور پر استعمال کرائی گئی تو 28 دن بعد اینٹی باڈیز کی سطح بلند تو ہوئی مگر دیگر افراد کو فائزر، بائیو این ٹیک، ایسٹرازینیکا یا جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا بوسٹر ڈوز لگایا گیا تو انمیں اومیکرون سے زیادہ ٹھوس تحفظ ملا۔

یہ بھی پڑھیں:ڈرون اڑانے والے ہوشیار۔۔بڑی سزا کا اعلان ہو گیا

تحقیق میں بتایا گیا کہ سائنو ویک ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال کے 6 ماہ بعد فائزر ویکسین کے بوسٹر ڈوز سے اینٹی باڈیز کی سطح میں152 گنا اضافہ ہوا جو دیگر کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا جب کہ سائنو ویک ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال سے اینٹی باڈیز کی سطح میں 12 گنا اضافہ ہوا۔

تحقیق کے نتائج کے تجزیے کے بعد محققین کا کہنا ہے کہ اس ڈیٹا سے غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک کو رہنمائی مل سکے گی کہ وہ کس زیادہ بہتر اور کم قیمت بوسٹر پروگرامز پر عمل کرسکتے ہیں۔ سائنو ویک استعمال کرنے والے افراد میں ایسٹرازینیکا، فائزر یا جانسن اینڈ جانسن کے بوسٹر ڈوز سے اومیکرون کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت پیدا ہوئی جب کہ سائنو ویک کی تیسری خوراک استعمال کرنے والے ایک تہائی افراد میں یہ صلاحیت پائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پی ایس ایل 7 کا آغاز۔۔سلطانز اور کنگز میں آج مقابلہ ہو گا

تحقیق میں یہ بھی پتہ چلا کہ سائنو ویک ویکسین کی 2خوراکوں کے استعمال کے بعد تمام بوسٹر ڈوز محفوظ ثابت ہوئے صرف 3 افراد کو سنگین مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ بھی مکمل صحتیاب ہوگئے۔