عمران خان کی توشہ خانہ کیس جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنیکی درخواست مسترد

Feb 27, 2023 | 10:53:AM
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کا توشہ خانہ کیس جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس اختیار نہیں کہ ہم ایک کورٹ سے دوسری تک بھی بیٹھ سکیں
کیپشن: سابق وزیراعظم عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کا توشہ خانہ کیس جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس اختیار نہیں کہ ہم ایک کورٹ سے دوسری تک بھی بیٹھ سکیں۔

 اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کل اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہونگے، دو کیسز کی سماعت کل جوڈیشل کمپلیکس اور ایک کی کچہری میں ہے۔

بابر اعوان نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کل توشہ خانہ کیس میں آپ کی عدالت میں پیش ہونگے، ایجنسیوں نے رپورٹس میں کچہری کیلئے سیکیورٹی الرٹ جاری کر رکھا ہے، ضلع کچہری میں پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں، کچہری میں عمران خان کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی خطرہ ہے۔

وکیل بابر اعوان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ سے کچہری میں عمران خان کی سیکیورٹی کی گارنٹی لی جائے، وزیراعظم، وزیر داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی سے گارنٹی لی جائے۔

محسن شاہنواز رانجھا کے وکیل نے عمران خان کا پمز سے طبی معائنہ کرانے کی استدعا کر دی۔ مدعی مقدمہ محسن رانجھا کے وکیل نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کی بھی مخالفت کی۔

وکیل بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں کرلیں، جوڈیشل کمپلیکس میں کشادہ جگہ ہے۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ ایسا تو پہلی بار سنا ہے، عمران خان کو پیش تو کچہری میں ہی ہونا پڑے گا، جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان پر حملہ بھی تو پہلی بار ہوا ہے۔

بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ عمران خان کا عدالت آنا ضروری ہے لیکن جان بچانا زیادہ ضروری ہے، درخواست پر فیصلہ کر دیں ہمارے خلاف ہو تو ہائیکورٹ میں اپیل کر سکیں۔ جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آپ کے کہنے پر کیسز کی تاریخیں رکھی تھیں، عمران خان کو آج عدالت میں پیش ہو جانا چاہئے تھا، عدالت منتقل کرنے کا اختیار میرے پاس بھی نہیں۔ وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ آج عبوری ضمانت میں توسیع کر کے اس کیس کی سماعت کل دوبارہ کر لی جائے۔

جج ظفر اقبال نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے کیا تفتیش کی ہے ؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ویڈیو کلپس میں عمران خان نہیں ہیں، نادرا سے تصدیق کرائی ہے، عمران خان موقع پر موجود نہیں تھے۔ جج ظفر اقبال نے تفتیشی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ موقع پر موجود نہ ہو تو بے گناہ قرار دینا ہوتا ہے، آپ بھی تو چپ کر کے کھڑے رہتے ہیں۔

جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ عمران خان کی مسلسل استثنی کی درخواستیں آرہی ہیں، بیان حلفی دیں کہ عمران خان کل میری عدالت میں پیش ہوں گے، عدالتی تاریخ میں نہیں ہوا کہ جج کسی اور عدالت میں جا کر بیٹھ جائے، میں ساتھ والی عدالت میں بھی جا کر نہیں بیٹھ سکتا۔ بابر اعوان نے عمران خان کی کل عدالت پیشی کی یقین دہانی کروا دی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کی آج عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ جج ظفر اقبال نے عمران خان کے وقوعہ میں کردار سے متعلق تفتیشی افسر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔