ایون فیلڈ ,العزیزیہ ریفرنس ،سزا کیخلاف نواز شریف کی اپیلیں بحال

Oct 26, 2023 | 16:18:PM
ایون فیلڈ ,العزیزیہ ریفرنس ،سزا کیخلاف نواز شریف کی اپیلیں بحال
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(روزینہ علی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سزا کیخلاف نواز شریف کی اپیلیں بحال کر دیں ۔

چیف جسٹس  اسلام آباد  عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر کچھ دیر قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا، نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی ،خصوصی ڈویژن بینچ تمام درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کر رہا تھا۔

نواز شریف کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور اعظم نذیر تارڑ پیش ،پراسیکیوٹر جنرل نیب بھی پراسیکیوشن ٹیم کے ہمراہ روسٹرم پر موجود،پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ریفرنس واپس لینے کی گنجائش صرف اس صورت میں ہے جب فیصلہ نا سنایا گیا ہو، ہم نے دونوں اپیلوں کے حقائق اور قانون کا مطالعہ کیا ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ پہلے ایون فیلڈ کیس سے متعلق بتانا چاہتا ہوں ، میں ایون فیلڈ کیس کے حقائق کی سمری عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب احتشام قادر کا کہناتھا کہ یہ ریفرنسز سپریم کورٹ کے حکم پر دائر کئے گئے، سپریم کورٹ نے نہ صرف نیب کو ریفرنسز دائر کرنے کا کہا بلکہ جے آئی ٹی بھی بنائی، جے آئی ٹی نے دونوں ریفرنسز بنائے جن کی اپیلیں اس عدالت کے سامنے زیرسماعت ہیں، احتساب عدالت نے کیسز پر فیصلہ سنایا تو اس کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں، ریفرنسز واپس لینے کی گنجائش ٹرائل کے دوران موجود تھی، پاکستان کے قانون کے مطابق اگر فیصلے کے خلاف اپیل ایڈمٹ ہو جائے تو کیس واپس نہیں ہو سکتا، 

اگر اپیل دائر ہو جائے تو اس کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے، عدم پیروی پر بھی خارج نہیں ہو سکتی، اگر ان اپیلوں کو بحال کریں گے تو پھر انہیں میریٹس پر دلائل سن کر فیصلہ کرنا ہو گا، ایون فیلڈ ریفرنس سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں دائر کیا گیا تھا، چیئرمین نیب کی منظوری سے ریفرنسز دائر کیے گئے تھے.

پراسیکیوٹر جنرل نیب  نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ پراسیکیوٹر کی ڈیوٹی ہے کہ وہ اعلی معیار کی پراسیکیوشن کرے، پراسیکیوٹر کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی شہادت ملزم کے حق میں جائے تو اسے بھی نا چھپائے، بطور پراسکیوٹر جنرل میں قانون کے مطابق چیئرمین نیب کو ایڈوائس دینے کا پابند ہوں ، پراسکیوٹرز نے ریاست کے مفاد کو دیکھنے کے ساتھ انصاف کی فراہمی بھی دیکھنی ہے، اعلی معیار کی پراسکیوشن کرنا پراسکیوٹر کی ڈیوٹی ہے ،میڈیا پر چلا کہ شاید نیب نے سرنڈر کر دیا ہے، ایسا نہیں ہے، ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے سے پہلے نیب ریفرنس واپس لے سکتا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب کا مزید کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے سے پہلے یا بعد میں ریفرنسز واپس لیے جا سکتے ہیں، دونوں ریفرنسز پر فیصلہ ہونے کے بعد اپیلیں زیرسماعت ہیں، 

جب اپیل سماعت کیلئے منظور ہو جائے تو اسے واپس نہیں لیا جا سکتا،عدالت نے اپیل قابل سماعت قرار دینے کے بعد اس پر فیصلہ کرنا ہی ہوتا ہے، عدالت میں عبوری ریلیف مانگا گیا اور ہم نے اس سے اتفاق کیا، ہم نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ نواز شریف کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے، نواز شریف کی 2 اپیلیں اس عدالت میں زیرسماعت ہیں، نواز شریف کی اپیلیں خارج کر کے دائمی وارنٹ جاری کئے گئے تھے، عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ نواز شریف وطن واپس آ کر اپیلیں بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں، عدالت نے لکھا کہ انکی اپیلیں بحالی کی درخواست کو قانون کے مطابق ٹریٹ کیا جائے۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب کا مزید کہنا تھا کہ اس عدالت نے آبزرو کیا تھا کہ جب اشتہاری سرینڈر کرے اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہو، پراسکیوٹر کو ملزم کے لیے متعصب نہیں ہونا چاہئے ، چیئرمین نیب اور میں پراسیکیوٹر جنرل اس بات پر متفق ہیں، ہمیں نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ 

چیف جسٹس  نے کہا کہ ہم نے آپ کو کہا تھا کہ آپ اس متعلق مزید غور بھی کریں، پراسیکیوٹر جنرل  نے کہا کہ اگر اپیلیں بحال ہوں گی تو ہم اس پر دلائل دیں گے،جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ ججمنٹ کے حق میں دلائل دیں گے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ہمارے سامنے اپیل نہیں، صرف بحالی کی درخواستیں ہیں، 

پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے، اپیلیں بحال ہو گئیں تو پھر شواہد کا جائزہ لے کر عدالت میں موقف اختیار کریں گے۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس سے بریت کے فیصلے میں عدالت نے واضح کر دیا ہے، عدالت نے کہا نیب کو بارہا مواقع دیئے گئے مگر تین مرتبہ وکلاء کو تبدیل کیا گیا، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ نیب نواز شریف کا کردار بھی ثابت کرنے میں ناکام رہا،عدالت نے کہا کہ نیب اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

چیف جسٹس  نے پراسیکیوٹر جنرل  سے پوچھا کہ کیا آپ اپیل کنندہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟  پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ اس متعلق میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ ہمیں گرفتاری نہیں چاہیئے، عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی اپیل بحالی کی درخواستو ں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔