آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے صدر عارف علوی کا بڑا بیان آگیا

Jul 26, 2022 | 15:22:PM
آرمی چیف تقرری،صدر مملکت عارف علوی،صحافیوں،ملاقات،شہباز شریف
کیپشن: جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں: عارف علوی/ فائل فوٹو، گوگل سورس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ میں نے نہ آئین توڑا ہے نہ غداری کی ہے، جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں، آرمی چیف کی تقرری وقت سے پہلے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔

 صدر ملکت عارف علوی نے صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کہ کلیئر مینڈیٹ بہت ضروری ہے، غیر ملکی خط پر اگر کوئی تحقیقات ہوئی ہیں تو ان کو عوام کے سامنے لایا جائے، بطور صدر میرے پاس یہ اختیار نہیں کہ کسی کو کہوں کہ ڈائیلاگ کرو، تمام فریق راضی ہوں تو ایوان صدر کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے امریکہ سے تعلقات بہتر بنانے کی کووش کی ہے، ای وی ایم یا نیب قانون کے حوالے سے عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی، یہ تاثر غلط ہے کہ میرے وزیراعظم سے تعلقات ٹھیک نہیں، اس حکومت میں 74 سمریاں میرے پاس دستخط کے لئے آئیں، میں نے 67 سمریاں اسی روز دستخط کر کے واپس بھیج دیں۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو سپورٹ کرتا ہوں، شہباز حکومت کیساتھ کسی قسم کا کوئی تصادم نہیں، شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی، میرا عمران خان سے کافی عرصہ سے کوئی رابطہ نہیں، عمران خان کی جانب سے کوئی ہدایت نہیں ملتی۔

یہ بھی پڑھیں: فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے زیادہ کچھ نہیں تھا: چیف جسٹس پاکستان

عارف علوی نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اپنے بیسز نہیں دینے چاہئیں، غیر ملکی سازش عمران کا موقف، قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے چیف جسٹس کو خط لکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے ملاقات میں کہا تھا کہ اپنا آئینی کردار ادا کرتا رہوں گا، بطور صدر آئینی کردار ادا کر رہا ہوں اور کرتا رہوں گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسی کے پاس کوئی واضح مینڈیٹ نہیں، اگر الیکشن ہو جائیں تو بہتر ہے، کردار ادا کرنے کو تیار ہوں، مذاکرات یا الیکشن، فیصلہ سیاسی قوتون پر منحصر ہے، صدر کا مذاکرات کے حوالے سے کوئی آئینی کرادار نہیں ہوتا۔

 عارف علوی کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیک ہولڈز کہیں تو سیاسی قوتوں کے درمیان کردار ادا کر سکتا ہوں، صدارتی نظام کا حامی نہیں، 58 ٹو بی جیسے اختیارات صدر کو دینے کا حامی نہیں، پارلیمانی نظام آزمودہ ہے، اسے ہی چلتا رہنا چاہئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تین صوبوں کی گورنر کی سمری موصول نہیں ہوئی، طبیعت خراب ہونے کے باعث شہباز شریف سے حلف نہیں لے سکا، قاضی فائز ریفرنس کے حوالے سے میں نے اپنا آئینی کردار ادا کیا، اصولی طور پر کسی بھی عہدے پر کسی کی توسیع نہیں ہونی چاہئے، بعض معاملات میں توسیع دینے میں کوئی حرج نہیں۔