پی ٹی آئی رہنماؤں صنم جاوید،شوکت بسرا،عمر اسلم،طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت

Jan 26, 2024 | 12:33:PM
پی ٹی آئی رہنماؤں صنم جاوید،شوکت بسرا،عمر اسلم،طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (امانت گشکوری )مفرور الیکشن لڑسکتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہاں لکھاہے مفرور الیکشن نہیں لڑ سکتا،الیکشن لڑنا بنیادی حق ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاالیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔سپریم کورٹ نے این اے 87خوشاب سے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ اٹک سے پی ٹی آئی کے میجر ریٹائرڈ طاہر صادق کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت،پی ٹی آئی رہنما محمد عارف عباسی کو ریلیف نہ مل سکا،پی پی 19 سےکاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل خارجہ کر دی گئی۔سپریم کورٹ نے صنم جاوید ،شوکت محمود بسرا کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت دیدی ۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں عمر اسلم کے وکیل بیرسٹر علی ظفر، مخالف فریق اور الیکشن کمیشن حکام عدالت میں پیش ہو ئے۔

جسٹس منصور نےسوال کیا کہ عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟کیا عمر اسلم اشتہاری ہیں؟ اس پر علی ظفر نے بتایا کہ عمر اسلم حفاظتی ضمانت حاصل کرکے ضمانت قبل ازگرفتاری پر ہیں،  ان کی انتخابات لڑنےکی ایک آئینی درخواست مسترد اور دوسری منظور ہوئی۔

مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سےکون سا قانون روکتا ہے؟جسٹس منصور علی خان کا سوال 
جسٹس منصور نے سوال اٹھایا کہ مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سےکون سا قانون روکتا ہے؟ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ مفرور یا اشتہاری قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے اس لیے انتخابات نہیں لڑ سکتا۔جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں،  کسی کو انتخابات میں حصہ لینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ منتخب نمائندوں کےلیے پاکستان کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں، آرٹیکل 17، 62 اور 63 کی کون سے شق مفرور کو انتخابات کے بنیادی حق سےروکتی ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا کہ کون اشتہاری ہے یا عدالتیں؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کے عوام کو جوابدہ ہے یا امیدواروں کو؟ الیکشن کمیشن نے پاکستان کی عوام کو جواب دینا ہے۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ بیلٹ پیپرز چھپنا شروع ہوچکے اب تبدیلی ممکن نہیں ہو گی، اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ بیلٹ پیپر چھپنا شروع ہوگئے تو کیا امیدواروں کو بنیادی حق سے محروم کر دیں؟ جسٹس منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ عدالتوں میں کیسز آئیں گے۔بعد ازاں عدالت نے عمر اسلم کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے پی پی19 سے پی ٹی آئی رہنما محمدعارف عباسی کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف اپیل خارج کردی، الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار، سپریم کورٹ نےکہا درخواست گزار نے دو فوجداری مقدمات کے باجود ضمانت کیلئے کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا، دونوں مقدمات کا کاغذات نامزدگی میں ذکربھی نہیں کیا، ریٹرننگ آفیسر نے بیٹے کی لندن میں جائیدادوں کا پوچھا اس کا جواب نہیں دیاگیا۔

ضرور پڑھیں:سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ریٹرننگ آفیسر نے میری نامزدگی پر اعتراض اٹھا کر کاغذات مسترد کر دیئے،درخواست گزار کیخلاف وارث خان تھانے میں دو ایف آئی آرز درج تھیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ دستاویزات تو پڑھ کر آئیں کیس چلانا ہے تو فیکٹ بتائیں،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ جس شخص کیخلاف دو فوجداری ایف آئی آرز ہوئیں وہ پورے شہر میں گھوم رہا ہے،ضمانت کیلئے ٹرائل کورٹ جانے میں آپکو مسئلہ کیا تھا۔

 آپ سچ بولنے کیلئے تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں:چیف جسٹس کے ریمارکس 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کل ہمارے پاس ایک کیس تھا انہوں نے ضمانت لی ہوئی تھی،آپ درخواست دیتے ہیں تو ہم فورا سماعت کیلئے مقرر کرتے ہیں مگر تیاری تو کر کے آئیں، جسٹس محمد علی مظہر بولے کہ آپ نے کاغذات نامزدگی میں فوجداری مقدمات کا تزکرہ ہی نہیں کیا، وکیل درخواست گزار عبدالرزاق نے جواب دیا ہے کہ میں نے اپنے بیان حلفی میں دونوں مقدمات کا بتا دیا تھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سچ بولنے کیلئے تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے رہنما طاہر صادق کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت مل گئی،طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں،طاہر صادق نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا،لاہور ہائیکورٹ نے طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔

ایک اور اپیل میں سپریم کورٹ نے صنم جاوید ،شوکت محمود بسرا کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت دیدی،پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید اس وقت جیل میں ہیں اور  ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز کیخلاف لاہور سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔