’خدا سے جو بھی مانگو گے خدا عطا کرے گا‘ ڈرامہ قلندر ایک معاشرتی کہانی

حافظہ فرسہ رانا

Jan 26, 2023 | 14:17:PM
فائل فوٹو
کیپشن: ’خدا سے جو بھی مانگوں گے خدا عطا کرے گا‘ ڈرامہ قلندر ایک معاشرتی کہانی
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک ) قلندر ڈرامہ کی کہانی  ایک ایسی معاشرتی کہانی ہے جس میں بنتے بگڑتے رشتوں اور نوجوان نسل کی ترجیحات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ ڈرامے کو بڑے پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے۔  کہانی جوں جوں آگے بڑھ رہی ہے ڈرامہ شائقین کی دلچسپی مزید بڑھ رہی ہے۔

اداکار منیب بٹ اس ڈرامہ میں ہیرو کا کردار  ادا کر رہے  ہیں ،انہوں نے ’قلندر’ میں ایک ایسے لڑکے کا کردار ادا کیا ہے جو خوش مزاج اور زندہ دل ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے خوابوں کو پورا کرنے پر یقین رکھتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ وہ ایک کامیاب بزنس مین بن جائے۔ اس کردار کے خاندان کا تعلق پنجاب کے ایک دیہی علاقے کے متوسط گھرانے سے ہے اور انہوں نے اپنی جمع پونجی سے اس لڑکے کو  لاہور میں پڑھنے کے لیے بھیجا ہوتا ہے جب کہ اس لڑکے کا یہ خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو پر آسائش زندگی دے۔اس لیے وہ لاہور میں ایک امیر لڑکی سے شادی کر لیتا ہے۔ ڈرامے میں منیب بٹ کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے، ان کاکردار لوگوں کو یہ پیغام ہے کہ اگر آپ دولت کے پیچھے بھاگیں گے اور اپنے فیصلے اس کی بنیاد پر لیں گے تو آخر میں آپ ناکام ہوجائیں گے تو آپ اپنی زندگی میں کوئی بھی فیصلہ لیں تو دولت کے بجائے اپنے رشتوں کو فوقیت دیں۔

ڈرامے کی ہیروئن کی کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جس کے ماں باپ کی وفات اس کے بچپن میں ہو جاتی ہے اور  اس کی پرورش اس کے تایا نے کی ہے یہ کردار بہت مذہبی ہے اور اس کو اس بات پر یقین ہے کہ وہ خدا سے جو بھی دعا مانگیں گی خدا اسے عطا کردے گا کیونکہ وہ بہت دعائیں مانگتی ہے، اس لیے اس کی دعاؤں میں بہت اثر بھی ہوتا ہے  کومل میر کا کردار منیب بٹ کی کزن کا ہے، جس سے ان کی شادی کے لیے ان کے والد اس کا ہاتھ مانگتے ہیں۔اور ان کی شادی ہو جاتی ہے لیکن ڈرامے کی ہیروئن کو شادی کے کئی عرصے تک شو ہر کی پہلی شادی سے بے خبر رکھا جاتا ہے۔

آنے والی اقساط میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کہانی کی ہیروئن کومل میر کو جب اپنے شوہر کی دوسری شادی کا علم ہوتا ہے تو وہ بہت دکھی ہوتی ہے لیکن اس  غم میں اسے ایک خوشخبری ملتی ہےجس کی وجہ سےوہ اس دکھ میں بھی اپنے لیے خوشی تلاش کر لیتی ہیں اس ڈرامہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ جو لوگ خدا پر یقین رکھتے ہیں اور جب تک کہ وہ دوسروں کے لیے نقصان پہنچانے کا سبب نہیں بنتے تو کوئی انہیں بھی نقصان نہیں پہنچا پاتا اور یہ کہ شروعات میں مشکلات ہو سکتی ہیں لیکن آخر میں سب اچھا ہوتا ہے۔

کہانی تین سے چار کرداروں کے گرد گھومتی ہے دوسرے مرکزی کردار علی عباس کی اگر بات کی جائے تو ان کا کردار ڈرامے میں ہیرو کے بڑے بھائی کا ہے جو ڈرامہ میں ایک ایسے انسان کا کردار ادا کر رہے ہے جو بہت نیک اور دوسروں کا خیال رکھنے والا ہے اور وہ ہمیشہ سب کا بھلاہی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ اداکار منیب بٹ نےڈرامے میں کومل میر کے ساتھ اداکاری کے تجربے کو بہترین قرار دیا اور کہا کہ کومل میر کے ساتھ اداکاری کرتے ہوئے مجھے بالکل بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ میں ان کے ساتھ پہلی بار کام کر رہا ہوں، مجھے امید ہے کہ لوگوں کو بھی ہماری جوڑی پسند آئے گی کیونکہ دیکھنے والے آن اسکرین نئے چہروں کو پسند کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ’قلندر‘ کی دیگر کا سٹ میں علی عباس، اسما عباس، کا شف محمود، نور الحسن، علی طاہر، کنزہ ملک، حمنا عامر، ماہم افضل ، عثمان چوہدری، نائمہ خان ،کنزہ رزاق، صادون علی اور فجر خان شامل ہیں۔

 اس ڈرامے کی رائٹر ثمرہ بخاری ہیں جو اس سے پہلے ’گھر تتلی کا پر’ اور ’گل رعنا‘ لکھ چکی ہیں جب کہ اس کی ہدایتکار صائمہ وسیم ہیں جو ’کہیں دیپ جلے’ کو ڈائریکٹ کرچکی ہیں اور اس کے پروڈیوسر عبداللہ کادوانی ہیں۔