بھارت:انسانی حقوق کی بدترین پامالی کے دوران انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن سسٹم بند

Feb 26, 2024 | 10:56:AM
بھارت:انسانی حقوق کی بدترین پامالی کے دوران انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن سسٹم بند
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احمد منصور ) بھارت  میں بدترین انسانی حقوق کی پامالی کے دوران انٹرنیٹ اورکمیونیکیشن سسٹم ایک بار پھر بند کردیا گیا ، جس کے بعد بھارت انٹرنیٹ بندش میں دوسرے نمبر پر آگیا۔

بھارت میں بدترین انسانی جرائم اور اقلیتوں کے خلاف مظالم پوری دنیا کیلئے باعث تشویش ہیں اور مودی سرکار کے دور میں اقلیتوں پر مظالم اور انٹرنیٹ سروس کی بندش ایک عام روایت بن چکی ہے۔
انڈیا میں جہاں بھی مودی سرکارکی کارکردگی اور مظالم پر آواز بلند کی جاتی ہے وہاں فوری طور پر انٹرنیٹ بند کردیا جاتا ہے جبکہ انڈیا میں انٹرنیٹ بند کرنے کا مقصدحقائق کو مسخ کرنااور مظلوم کی آواز کو دبانا ہے۔
سرف شارکس کی سال 2023 کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان عالمی سطح پرانٹرنیٹ بندش میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ جنوری 2023 سےجون 2023 کے دوران ہندوستان میں9مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سافٹ ویئر فریڈم لاء سینٹر کے مطابق 2012 سے 2023 کے دوران مقبوضہ کشمیر میں422 ، راجستھان میں 97 اوراترپردیش میں 32مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔

اس  کے علاوہ  منی پور میں فسادات کے دوران 83 دنوں تک انٹرنیٹ سروس معطل رہی جبکہ 13 فروری 2024 سے شروع ہونے والی کسانوں کی احتجاج کے دوران بھی مودی سرکار نے اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے پنجاب کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ بند کررکھا ہے,مودی سرکار نے کسانوں کے احتجاج سے منسلک 177 سے زائدسوشل میڈیااکاؤنٹس اور ویب لنکس بھی معطل کروائے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کا جھوٹ بے نقاب، امریکی صحافی نے قلعی کھول دی

مودی سرکار کے نے صحافی مندیپ پونیا اور نیوز پورٹل گاؤں سویرا کے اکاؤنٹس کو بھی معطل کردیا،اولمپیئن بجرنگ پونیا نے اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کی آزاد صحافت پر حملہ ہے۔

خیال رہے کہ اگست 2019 میں مودی سرکار نے 500 دنوں تک مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس معطل کیے رکھی،مارچ 2023 میں سکھ ایکٹوسٹ امرتپال سنگھ کی گرفتاری کے دوران مودی سرکار نے کئی دنوں تک انٹرنیٹ سروس معطل کیے رکھی جبکہ  نومبر 2023 میں بھی مہاراشٹرا کی ریاست میں عوام کی آواز کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ بند کردیا گیا۔