وزیر اعظم کو تیل کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ کیوں دیا؟شہباز شریف ، مریم نواز کی آڈیو لیک

Sep 25, 2022 | 14:25:PM
مبینہ آڈیو لیک,مریم نواز , وزیر اعظم شہباز شریف , مسلم لیگ ن ,24نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( اویس کیانی)مبینہ آڈیو لیک، مریم نواز نے مبینہ آڈیو لیک میں وزیر اعظم شہباز شریف کو تیل کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ دیا۔

تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے مبینہ آڈیو لیک میں وزیر اعظم شہباز شریف کو تیل کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ دیا،آڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ مریم نواز کہہ رہی ہیں کہ ایسا کرنا ناگزیر ہے، ہمیں قیمتیں بڑھانا ہوں گی، وزیر اعظم شہباز شریف اس پر جواب دیتے ہیں کہ معاشی صورت حال دیکھنی ہوگی۔

مریم نواز پھر کہتی ہیں کہ انکل ہمیں ساتھ ساتھ کسی اور طریقے سے آپ کا امیج بنانا ہوگا، یہ بہت اہم ہے۔ مریم نواز نے وزیر اعظم شہباز شریف سے مفتاح اسماعیل سے متعلق گلے شکوے کیے،کہتی ہیں کہ مفتاح پتا نہیں کیا کر رہا ہے، ہر جگہ سے شکایتیں آ رہی ہیں۔مفتاح ذمہ داری بھی نہیں لیتا اور ٹی وی پر الٹی سیدھی باتیں کرتا ہے، اس کا مذاق اڑتا ہے۔ 

ضرور پڑھیں :پرویز الٰہی اور پی ٹی آئی کے درمیان لڑائی ؟ بڑا انکشاف
وزیر اعظم  شہباز شریف نے جواب دیا کہ ڈار صاحب کا تو یہ ہے کہ کچھ بھی ہو کنٹرول کر لیتے ہیں، پھر مریم نواز بولیں کہ ڈار صاحب کا کنٹرول ہے، انھیں پتا ہے کیا کرنا ہے،  مفتاح کو  بھی  نہیں پتا  جو یہ کر رہا ہے؟   اس کے کیا اثرات ہوں گے؟  یہ خطرناک ہے ہمارے لیے، اللہ کرے ڈار صاحب آ جائیں۔

دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزرا کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی۔آڈیو میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں ہیں۔لیک ہونے والی آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اور وفاقی وزرا پی ٹی آئی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں۔مبینہ آڈیو لیک میں پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری پر وفاقی وزرا کی مختلف آراء پر گفتگو کر رہے ہیں، لیک آڈیو میں استعفوں کی منظوری کے لیے لندن سے اجازت لینے کا بھی ذکر ہو رہا ہے۔


وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیک ہونے کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی پر سوالات اٹھ گئے ہیں کہ کیا وزیراعظم ہاؤس اتنا غیر محفوظ ہے کہ وہاں ہونے والی گفتگو کہیں اور سنی جاسکتی ہے؟یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ آڈیو سامنے آنے کے بعد کیا وزیراعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی اجلاس ہو سکتا ہے؟یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کیا حکومت اور وزیراعظم پالیسی سازی کے لیے ان کیمرا اجلاس کرکے مطمئن ہو سکتے ہیں؟