مفادات کی خاطر طاقتور ممالک بھارت جیسے ملکوں کی خلاف ورزیاں نظرانداز کرتے ہیں،وزیراعظم

Sep 25, 2021 | 08:53:AM
وزیراعظم عمران خان،
کیپشن: وزیراعظم عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24  نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی کارروائیاں بین الاقوانی قوانین کے خلاف ہیں لیکن بدقسمتی ہے کہ دنیا کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے رویہ مساوی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی طاقتوں کو علاقائی سیاسی معاملات اورکاروباری مفادات مجبور کردیتے ہیں۔ مفادات کی خاطر طاقتور ممالک بھارت جیسے ممالک کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے بدعنوان حکمرانوں کی وجہ سے امیر اور غریب ممالک میں فرق بڑھ رہا ہے۔ انہوں ںے کہا 7 ہزارارب ڈالرز کے خطیر چوری شدہ اثاثے محفوظ اداروں میں چھپائے گئے ہیں۔ چوری اور اثاثوں کی غیر قانونی منتقلی کے ترقی پذیر ممالک پر دور رس منفی اثرات پڑے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعطم عمران خان نے  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن اور لوٹ مار سے غربت کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں ںے کاہ کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے رقوم ملک سے باہر بھیجی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں کرنسی پر دباؤ آتا ہے اور اس کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ہرسال ایک ہزار ارب ڈالرز ترقی پذیر ممالک سے بھیجے جاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک سے چوری شدہ اثاثوں کی واپسی نا ممکن ہے تاہم  امیر ممالک کو غیرقانونی طور پر بھیجی گئی رقوم واپس کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر حاصل شدہ یہ دولت ترقی پذیر ممالک کے عام عوام کی ملکیت ہے۔اس حوالے سے جنرل اسمبلی کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

 وزیر اعظم نے کہا دنیا کو اس وقت تین طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دنیا کو کورونا کے ساتھ ساتھ معاشی بحران اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وائرس اقوام اور لوگوں کے درمیان تفریق نہیں کرتا ہے۔ہمیں درپیش خطرات کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔  پاکستان کورونا پر قابو رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا ہماری مشترکہ منصوبہ بندی اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کورونا پر قابو پایا گیا۔ احساس پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کی مدد کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب کو ملکر اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنا ہوگا۔نائن الیون کے بعد اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جا رہا ہے اور مسلمانوں کو انتہا پسند و دہشت گرد گروہ نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے  کہا اسلامو فوبیا کا تدارک کرنے کے لئے بین الاقوامی مکالمہ شروع کروائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہماری بقا کو درپیش خطرات میں سے ایک ہے۔ پاکستان اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ پاکستان نے ایک انقلابی ماحولیاتی پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کے تحت 10 ارب درخت لگائے جا رہے ہیں۔ 

وزیراعظم عمران خان نے خطاب میں کہا جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا دارو مدار جموں و کشمیر کے مسئلے کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونے میں ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سید علی گیلانی کی تدفین اسلامی روایات کے مطابق کرائی جائے ،سیدعلی گیلانی کی میت کو خاندان سے چھیننا بھارتی بربریت کی تازہ مثال ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مفادات کی خاطر طاقتور ممالک بھارت جیسے ممالک کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔  بی جے پی کی حکومت اور آر ایس ایس کو انسانی حقوق کی پامالی کی کھلی اجازت دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لئےسازگار ماحول بنائے اور اس کے لئےبھارت کو لازماً یہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمبر ایک، 5 اگست 2019 سے کئے گئے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو منسوخ کرے، نمبر دو، کشمیر کے عوام کے خلاف ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکے، نمبر تین، مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں کی جانے والی تبدیلیوں کو روکے اور منسوخ کرے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کو روکا جائے۔انہوں نے کہا بھارت کی فوجی تیاری، جدید جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور عدم استحکام پیدا کرنے والی روایتی صلاحیتوں کا حصول دونوں ممالک کے درمیان موجود ڈیٹیرنسس کو بے معنی کر سکتا ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ کسی وجہ سے افغانستان کی موجودہ صورتحال یعنی وہاں ہونے والی تبدیلی کے حوالے سے امریکہ اور یورپ میں بعض سیاستدان پاکستان پر الزام تراشی کرتے رہے ہیں۔انہوں ںے کہا کہ سب جان لیں کہ جس ملک نے افغانستان کے علاوہ سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے تو وہ پاکستان ہے۔ امریکہ نے پاکستان پر480 حملے کئے اور سب جانتے ہیں کہ ڈرون حملے اپنے ہدف کو درست نشانہ نہیں لگا سکتے ہیں۔ جن لوگوں کے پیارے مارے گئے انہوں نے پاکستان سے بدلہ لیا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری فوج نہ ہوتی جو کہ دنیا کہ انتہائی منظم افواج میں سے ایک ہے اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسی بھی دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان نیچے چلا جاتا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں امریکہ گیا اور میں نے تھنک ٹینکس کے ساتھ بات کی اور اس وقت سینیٹر بائیڈن، سینیٹر جان کیری اور سینیٹر جان ریڈ سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

عمران خان نےخطاب میں کہا کہ آج دنیا جاننا چاہتی ہے کہ کیوں طالبان واپس اقتدار میں آ گئے ہیں؟ نہوں نے کہا کہ جب اس کا تفصیلی تجزیہ کیا جائے گا تو دنیا کو معلوم ہوجائے گا کہ طالبان اقتدار میں واپس کیوں آئے ہیں؟ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سب کچھ پاکستان کی وجہ سے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے ایک بہت بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے جس کے سنگین اثرات افغانستان کے ہمسایوں کے لئے ہی نہیں بلکہ ہر جگہ ہوں گے اور غیر مستحکم و بحران سے دوچارافغانستان ایک بار پھر بین الاقوامی دہشت گردوں کے لئےمحفوظ پناہ گاہ بن جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیلئے بڑی خوشخبری، پیرس کلب نے قرضہ موخر کردیا