پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے نااہلی فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی،جسٹس یحییٰ آفریدی کااختلافی نوٹ جاری

Mar 25, 2024 | 21:11:PM
پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے نااہلی فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی،جسٹس یحییٰ آفریدی کااختلافی نوٹ جاری
کیپشن: جسٹس یحییٰ آفریدی، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری)سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کیخلاف کیس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے 19 صفحات پر مشتمل تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی،اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل 62 ون ایف میں مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاہے کہ نااہلی نہ تو پانچ سال کی مدت کیلئے ہے نہ ہی تاحیات ہے،کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن تک ہوگی،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کورٹ آف لا کر سکتی ہے،سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ درست ہے،سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا مزید کہناتھا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں طے شدہ نااہلی کی مدت الیکشن ایکٹ میں پانچ سالہ مدت پر حاوی ہے ،پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی،اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل 62 ون ایف میں مدت کا تعین نہیں کیا گیا،اٹھارہویں ترمیم کا جائزہ لیتے ہوئے محتاط رہنا چاہئے،اٹھارہویں ترمیم سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کی تھی ۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ میرے رائے میں سپریم کورٹ کا نااہلی سے متعلق سابقہ فیصلہ قانونی طور درست ہے،سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ طے شدہ اصولوں اور پارلیمانی سوچ کا عکاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کی خالی نشست پر کون الیکشن لڑےگا؟ن لیگ نے اہم شخصیت کو ٹکٹ جاری کردی