گورنر سٹیٹ بنک کا بیان۔ڈی این اے پینل کا اظہار حیرت

Oct 21, 2021 | 23:33:PM
رضا باقر۔تنفید۔حیرت۔ڈالر
کیپشن: ڈی این اے پینل کے شرکا۔فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) اگر حکومت نے اکنامک منیجر کی سوچ اور کارکردگی کا محور یہی ہے کہ وہ 174 روپے کا ڈالر ہونے اور روپے کی قدر کم ہونے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں تو اس ملک میں ڈالر 200روپے اور فی لٹر پٹرول 250 روپے سے بھی بڑھ سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کار حضرات سلیم بخاری، افتخار احمد، پی جے میر اور جاوید اقبال نے گورنر سٹیٹ بنک کے بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔  رضا باقر نے کہا  تھاکہ روپے کی قدر کم ہونے سے اوور سیز پاکستانیوں  کے اہل خانہ کوفائدہ ہو ا، پی جے میر نے گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شائد ان کا خیال ہو کہ پاکستان میں ڈالر اور پاؤنڈ کو اتنا مضبوط کر دیا جائے کہ غیر ملک سرمایہ کار یو اے ای یا سپین میں سرمایہ کاری کی بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیں ۔

سلیم بخاری نے جذباتی انداز میں کہا کہ  میں نے کبھی ایسا اکنامک منیجر نہیں دیکھا جو مہنگائی سے بلبلاتے عوام کو کوئی حل پیش کرنے کی بجائے اپنی نا اہلی کا اس انداز میں دفاع کرے۔ ابھی تو آئی ایم ایف اگلی قسط بھی جاری نہیں کر رہا اور گورنر صاحب خوشی کے شادیانے بجا رہے ہیں ۔عوام کی یہ حالت ہے کہ وہ مہنگائی سے تڑپ رہے ہیں ۔جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ حکومتی کی کارکردگی یہ ہے کہ 60 ملین ڈالر کی ایل سی کھلتی ہے۔ 80ملین ڈالر ریلیز ہوتے ہیں۔ 

افتخار احمد نے کہا کہ حکومت کے پاس 45 دن کا پٹرول  کاذخیرہ ہوتا ہے پھر یہ پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ قیمت وصول کرکے اربوں روپے کا ڈاکہ کیوں ڈال رہے ہیں۔ سلیم بخاری نے کہا اسی کو تو کارٹل کہتے ہیں جن کارٹلز اور مافیاز کو ختم کرنے کے لئے عمران خان حکومت میں آئے وہ ان کے ساتھ موجود ہیں ۔افتخار احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان 22 کروڑ عوام کا امتحان نہ لیں اس ملک کی معیشت کو تباہی کے دھانے پر لانے والوں کو پہچانیں۔ پینل نے خورشید شاہ کی ضمانت منظور ہونے پر بھی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے دو سال سے زائد عرصہ تک خورشید شاہ کو زیر حراست رکھا اور کچھ بھی ثابت کرنے میں ناکام رہا ۔خورشید شاہ کو انصاف کے لئے سپریم کورٹ کا دروازے پر دستک دینی پڑی یہ انتقامی سیاست نہیں تو اور کیا ہے۔ سلیم بخاری نے اپوزیش کے جلسوں پر بھی تبصرہ کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کراچی میں ہیں اگر پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم اکٹھے ہو گئے تو حکومت کے خلاف تحریک زور پکڑ سکتی ہے۔

پی جے میر نے پیش گوئی کی کہ آئندہ حکومت پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی مل کر بنائیں گے جس پر جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ وہ شہباز شریف کو ملک کا اگلا وزیر اعظم دیکھ رہے ہیں۔شہباز شریف اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کر رہے ہیں ۔ انہیں صرف گرین سگنل کا انتظار ہے۔ پینل نے خاتون صحافی اور اینکر کے کالم پر سوشل میڈیا پر جاری کردار کشی کی غلیظ مہم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت کے مشیر اور وزیر جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر اپنے گالم گلوچ بریگیڈ کو روکنے کی بجائے انہیں مزید اشتعال انگیزی پر اکسا رہے ہیں اگر اس صورتحال میں عاصمہ شیرزازی کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا ۔

یہ بھی پڑھیں۔غلطی سے فحش ویڈیو چل گئی۔۔۔۔چینل انتظامیہ نے کیا حل نکالا؟