آئی ایم ایف کے اہداف پورا کرنا کتنا آسان،کتنامشکل؟

May 21, 2024 | 11:39:AM
آئی ایم ایف کے اہداف پورا کرنا کتنا آسان،کتنامشکل؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغاز آج سے ہوچکا ہے جن کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ کے لیے شرائط و اہداف فائنل کرنا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس سے قبل تکنیکی سطح کے مذاکرات ہوئے تاہم اب پالیسی سطح کے مذاکرات ہونے جارہے ہیں۔ پالیسی سطح کے مذاکرات کے اختتام پر نئے قرض پروگرام کے لیے معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔ معاشی ٹیم نے آئندہ مالی سال کے دوران ایکسٹرنل فنانسنگ کا ابتدائی تخمینہ 22 ارب ڈالر تک لگایا ہےجبکہ دوست ممالک سے تقریباً 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کروانا بھی آئی ایم ایف سے شیئر کردہ پلان کا حصہ ہے۔

 پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اخراجات میں کمی لانے کا پلان پیش کر دیا گیا ہے جس کے تحت حت وفاقی حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کم کرے گی، وفاقی وزارتوں کی طرف سے نئی گاڑیاں خریدنے پر مکمل پابندی رہے گی، ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 کی تمام پوسٹوں کو ختم کر دیا جائے گا، وفاقی حکومت صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گی، وفاقی حکومت صرف اہم اور قومی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے وسائل دے گی۔ ذرائع نے کہا ہے کہ پلان میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ انفرا اسٹرکچر کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیے جائیں گے، وفاقی حکومت کوئی نئی یونیورسٹی قائم نہیں کرے گی، صوبائی حکومتیں اپنے ماتحت آنے والی جامعات کی خود فنڈنگ کریں گی، آئندہ مالی سال سے دفاع اور پولیس کے علاوہ نئی بھرتیوں کیلئے رضاکارانہ پنشن سکیم پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ اخراجات میں کمی کے لیے آئندہ مالی سال سے اراکین اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں پر مکمل پابندی کا بھی امکان ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (‏ آئی ایم ایف ) نے آئندہ بجٹ کی پالیسی گائیڈ لائن میں حکومت کو مطالبات کی نئی فہرست تھما دی ہے، پالیسی گائیڈ لائن میں قرض اور بجٹ مذاکرات سے پہلے معاشی چیلنجز ظاہر کیے گئے ہیں، آئندہ بجٹ میں بجلی اور گیس کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے نہ دینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل متبادل توانائی پر منتقل کرنے اور صنعتوں کےلیے بجلی کی سبسڈی بھی ختم کرنے کی بھی ہدایت کی، صنعتوں کے لیے گیس کے رعایتی نرخ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی گائیڈ لائن میں آگاہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے ریٹ بروقت طے کیے جائیں، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے ، توانائی اصلاحات کے بغیر پاکستانی معیشت خطرات سے دوچار رہے گی،آئندہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں مقررہ بجٹ سے تجاوز خطرناک ہوسکتا ہے ، آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے بلوں میں وصولی کو بہتر بنایا جائے گا۔ماہر معیشت نجیب ہارون کا اس بارے میں کیا خیال ہے دیکھئے اس ویڈیو میں