سدھو موسے والا پر کس پستول سے فائرنگ کی گئی ؟ تہلکہ خیز انکشافات سانے آگئے

Jun 21, 2022 | 14:44:PM
سدھوموسے والا،قتل،فائرنگ،پنجاب،بھارتی گلوکار
کیپشن: موسے والا کے ساتھ دو دوست موجود تھے مگر کوئی سکیورٹی نہیں تھی/ فائل فوٹو، گوگل سورس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک) پنجاب کے مشہور گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کے قتل میں جاری تفتیش کی روشنی میں دہلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ موسے والا پر فائرنگ کی ابتدا مبینہ شوٹر منپریت مانو نے کی تھی جس کے بعد پانچ مزید شوٹرز نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ان کی ہلاکت ہوگئی۔

 دہلی پولیس کے سپیشل سیل کے سینیئر اہلکار ایچ جی ایس دھالیوال نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سدھو موسے والا کے قتل میں دو گروہ ملوث تھے جن کا کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار سے براہ راست رابطہ تھا۔

 پولیس کا کہنا ہے اس معاملے میں انھوں نے چھ شوٹرز کی شناخت کی ہے۔ پولیس کے مطابق اب تک اس کیس میں مجموعی طور پر تین گرفتاریاں ہوئی ہیں اور گرفتار ہونے والوں میں دو مبینہ شوٹرز بھی شامل ہیں۔

 یہ بھی پڑھیں:بھارت کی مشہور اداکارہ کی لاش گھر سے برآمد

پولیس افسر ایچ جی ایس دھالیوال نے بتایا کہ حملہ آوروں نے حملہ کرنے سے پہلے کئی بار اس علاقے کا دورہ کیا تھا تاکہ اس جگہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔

دہلی پولیس کے مطابق پیر تک گرفتار ہونے والے تین افراد سے آٹھ دستی بم، نو الیکٹرک ڈیٹونیٹر، تین پستول (50 راؤنڈ) اور ایک اسالٹ رائفل برآمد کی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پریورت فوجی نامی 26 سالہ شخص اس واقعے میں ملوث ایک ماڈیول (گروپ) کا سربراہ تھا اور گولڈی برار سے براہ راست رابطے میں تھا۔ واردات کے وقت وہ ایک حملہ آور ٹیم کی قیادت کر رہا تھا۔

پولیس کے مطابق پریورت کے خلاف قتل کے دو مقدمات پہلے سے موجود ہیں۔ اُن میں سے ایک کیس سنہ 2015 کا ہے جس میں پریورت کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ اسی طرح سنہ 2021 کے ایک اور مقدمہ قتل میں بھی پریاورت کا نام لیا گیا تھا۔ پریاورت اس وقت مفرور ہیں اور پولیس ان کی تلاش میں ہے۔

 پولیس کا کہنا ہے کہ پریاورت کو فتح پور کے ایک پٹرول پمپ کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا۔

 گرفتار ہونے والے دوسرے شوٹر کا نام کیلاش (24 سال) ہے۔ وہ فتح پور کے ایک پٹرول پمپ کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی نظر آئے تھے۔ وہ 2021 میں ہریانہ کے جھجر نامی علاقے میں ایک قتل کیس میں بھی مطلوب تھے۔

 گرفتار ہونے والا تیسرا شخص 29 سالہ کیشو کمار ہے جس نے سدھو موسے والا کو قتل کرنے والوں کی مدد کی تھی۔ قتل کے واقعے سے قبل وہ شوٹرز کو کار میں بٹھا کر مانسہ لے گیا تھا، قتل کے بعد بھی وہ شوٹرز کو کار میں بٹھا کر وہاں سے لے گیا تھا۔

 سنہ 2020 کیشو کمار کو پنجاب کے علاقے بھٹنڈہ میں ہونے والے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

 قتل کیسے ہوا؟

ایچ جی ایس دھالیوال نے بتایا کہ سدھو موسے والا کے قتل میں دو علیحدہ علیحدہ گروپ ملوث تھے۔ پہلے گروہ کے ارکان بولیرو گاڑی میں تھے جس کی قیادت پریاورت فوجی کر رہے تھے۔ گاڑی میں ڈرائیور کے علاوہ انکت سرسا اور دیپک منڈے بھی موجود تھے۔ دوسرا گروپ کرولا گاڑی کا تھا جس میں منپریت مانو ڈرائیور کے قریب بیٹھا تھا۔ پنجاب پولیس نے بتایا تھا کہ سدھو موسے والا کے گھر سے نکلنے کے بعد سندیپ نامی شخص نے حملہ آوروں کو موسے والا کے گھر سے نکلنے کی اطلاع دی۔ اس وقت موسے والا کے ساتھ ان کے دو دوست تو موجود تھے مگر کوئی سکیورٹی نہیں تھی۔

 اس کے بعد ان کی گاڑی کا پیچھا کیا گیا اور تھوڑے فاصلے کے بعد کرولا گاڑی نے سدھو کی گاڑی کو کراس کیا جس کے دوران من پریت مانو نے ایک 'اے کے 47' سے اُن پر فائرنگ کی۔ یہ گولیاں سدھو کو لگیں۔

 اس کے بعد کرولا میں سوار دونوں افراد نیچے اترے، تب تک پیچھے سے آنے والی بولیرو ان کے قریب آ چکی تھی۔ بولیرو سے بھی چار شوٹرز اتُرے اور مجموعی طور پر ان چھ لوگوں نے سدھو کی گاڑی پر حملہ کیا۔

 واردات کو انجام دینے کے بعد یہ لوگ دونوں گاڑیوں میں بیٹھ کر وہاں سے فرار ہو گئے۔ جائے واردات سے کچھ فاصلے پر بولیرو گاڑی میں سوار شوٹرز اپنی گاڑی کو چھوڑ کر دوسری گاڑی میں سوار ہو گئے جس کے بعد کیشو چھوڑی گئی گاڑی کو وہاں سے فتح پور لے گیا۔ یہ مبینہ شوٹر چند دن فتح پور میں ہی ٹھہرا اور بعد ازاں اسے 19 جون کو گرفتار کر لیا گیا۔

 اس کیس میں اب تک کیا ہوا؟

سدھو موسے والا پر 29 مئی کو پنجاب کے مانسہ نامی علاقے میں ان کے گھر کے قریب حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں ان کی موت ہو گئی تھی۔ اس قتل کی ذمہ داری کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار نے قبول کی تھی۔ اس نے فیس بک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گینگ نے یہ کام کیا ہے۔

 گولڈی برار سدھو موسے والا قتل کیس میں لارنس بشنوئی کے گینگ کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔ 15 جون کو پولیس نے لارنس بشنوئی کو گرفتار کر کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔ اسے سات روزہ ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔