ایم پی ایز کو پیسوں کی آفر کا معاملہ: لیگی رکن اسمبلی کا بڑا بیان آگیا

Jul 21, 2022 | 16:27:PM
مسلم لیگ نون،تحریک انصاف،ایم پی ایز،آفر،راحیلہ خادم حسین
کیپشن: خود پی ٹی آئی کے الزام کیخلاف عدالت سے رجوع کروں گی: راحیلہ/ فائل فوٹو، گوگل سورس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) مسلم لیگ نون کی ایم پی اے راحیلہ خادم حسین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے کسی ممبر کو پیسوں کی آفر نہیں کی، الزام کی سختی سے تردید کرتی ہوں۔

 پاکستان مسلم لیگ ن کی خاتون رکن پنجاب اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے 24 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے الزام کی سختی سے تردید کرتی ہوں، میرے فون سے پی ٹی آئی اراکین سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو پیسے آفر کئے ہیں۔

 راحیلہ خادم حسین کا کہنا تھا کہ شہباز گل، فواد چوہدری اور ڈاکٹر یاسمین راشد نے میرا رابطہ نمبر اپنے گروپوں میں شیئر کیا، کل رات سے پی ٹی آئی کارکنوں نے میرے موبائل فون پر طوفان بدتمیزی برپا کیا ہوا ہے، میں 300 سے زائد نمبرز بلاک کر چکی ہوں۔

 انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے میرے موبائل سے ان کے اراکین سے رابطوں کے ثبوت عدالت میں پیش کریں، میں بھی اپنے ثبوت عدالت میں پیش کروں گی، میں خود بھی پی ٹی آئی کے اس الزام کیخلاف عدالت سے رجوع کروں گی۔

 یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ کا انتخاب: پنجاب اسمبلی سے بڑی خبر آگئی

ادھر الیکشن کمیشن نے پی پی 7 راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے امیدوار شبیر اعوان کی دوبارہ گنتی کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

 چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کے شبیر اعوان کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں دونوں امیدوار اور پی پی 7 کے ریٹرننگ آفیسر بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

شبیر اعوان کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار 49 ووٹ سے ہارا،  ہماری دربارہ گنتی کی درخواست پرگنتی نہیں کرائی جا رہی۔ 

اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں تو آپ کی جانب سے کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی، کل شام 5 بجے تک الیکشن کمیشن کے پاس کوئی درخواست نہیں آئی، آپ نے ہائیکورٹ فیصلے کے بعد درخواست دائر کی، آپ نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ ای سی پی ہماری درخواست کو دیکھ نہیں رہا۔

 اس موقع پر راجہ صغیر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شبیر اعوان کے پاس دھاندلی کے کوئی شواہد نہیں تھے، لاہور ہائیکورٹ رجوع کے بعد یہ الیکشن کمیشن آئے، ان سے آراو نے پوچھا کہ کون سی بے ضابطگی سامنے آئی ہے، انہوں نے سارے حلقے کی دوبارہ گنتی کا کہا، انکار ہوا تو انہوں نے 21 پولنگ اسٹیشن کا کہا، پولنگ اسٹیشن پر الزام ہوتا تو وہ پہلے دن ہی سامنے آجاتا، ان کے پولنگ ایجنٹ کی کوئی درخواست نہیں تھی کہ ووٹ درست طریقے سے مسترد نہیں کیے گئے۔

 دونوں جانب سے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواست گزار دوبارہ گنتی کی وجوہات بتانے اور دھاندلی کے ثبوت دینے میں ناکام رہا۔