یہ کابینہ عام نہیں جنگی کابینہ ہے۔ غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیراعظم

 چینی کہاوت ہے جہاں چیلنج ہو وہاں موقع بھی ہوتا ہے۔ مایوسی کو محنت میں بدل دیں، اللہ کرم کرے گا۔خطاب

Apr 20, 2022 | 18:47:PM
جنگی کابینہ۔وزیراعظم۔خطاب۔تنقید۔الیکشن۔ڈوبتی کشتی
کیپشن: وزیراعظم شہباز شریف فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ پونے 4 برس میں اس ملک کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کی فسطائیت، سنگدلی اور ظلم و ستم ناقابل تصور ہے، ماضی میں جو کچھ ہوا سو ہوا، اب ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
بدھ کو وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کابینہ کے تمام ارکان اور آزادانہ طور پر جیت کر اس کابینہ کا حصہ بننے والوں کو دل کی گہرائیوں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ تجربہ کار افراد اس کابینہ کا حصہ ہیں جنہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، آپ ایک آئینی اور قانونی طریقے سے تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ کامیابی عطا فرمائی ہے، یہ اتحاد پاکستان کی تاریخ کا خاصہ وسیع اتحاد ہے جس کی تحسین اور نکتہ چینی بھی کی جارہی ہے، یہ اتحاد ان شا اللہ ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر کو ہو کر پاکستان کے عوام کی خدمت کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں اسے ایک طرح کی ’جنگی کابینہ‘ سمجھتا ہوں کیونکہ ہم غربت، مہنگائی اور تمام مشکلات کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں جس میں گزشتہ حکومت بری طرح ناکام رہی، مجھے امید ہے کہ مشاورت سے ہم اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ کابینہ کی تشکیل میں ہمیں آٹھ دس دن لگے، ہم پر تنقید کے نشتر بھی چلائے گئے لیکن الحمد اللہ یہ کام ہوگیا، آج بہت قابل اور تجربہ کار کابینہ ہمارے ساتھ ہے، ہمارے سامنے لوڈشیڈنگ اور ایندھن کی قلت جیسے چیلنجز ہیں جس پر آج آپ کو بریفنگ دی جائے گی تاکہ آپ تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے حل کے لئے فیصلہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں، خاص طور پر بلوچستان کے مسائل پر ہمیں خصوصی توجہ دینی ہوگی اور اپنا پورا زور استعمال کرنا ہے، چینی کہاوت ہے کہ جہاں چیلنج ہو وہاں موقع بھی ہوتا ہے، میرا ایمان ہے کہ اگر درد دل اور یقین کے ساتھ ہم کام کریں گے تو ہم تمام مشکلات کو عبور کر سکیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کی پہلی کابینہ ہے جو ایک دھرنوں کی پیداوار حکومت کو آئین اور قانون کے ذریعے ہٹا کر معرض وجود میں آئی ہے، یہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے لیکن ہمیں اس ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے، معاشی مسائل ضرور ہیں لیکن ہمیں اس ملک کو ان مسائل سے بچانا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ جب وقت آئے گا تب ہم سیاست بھی ضرور کریں گے، جب الیکشن کا وقت آئے تو اپنے اپنے منشور کے ساتھ عوام کے پاس جائیں گے، آج ہمیں یک جاں دو قالب ہوکر ہمیں چیلنجز کو حل کرنا ہے، اس کےلئے جتنی بھی قربانیاں دیں وہ کم ہوں گی، اس کے لیے ہمیں اتحاد قائم کرنا ہوگا، زہریلے پروپیگنڈا کا حقائق کی مدد سے جواب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال میں جو کرپشن عروج پر تھی اس کو ہمیں ختم کرنا ہے، قوم کو قرضوں کے جال سے نکالنا ہے، ملکوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی زمین بوس ہوگیا تھا، جاپان میں جب بم برسائے گئے تو انہوں نے گھٹنے ٹیک دیئے لیکن پھر انہوں نے 60 برس میں اپنی حالت کیسے تبدیل کرلی اور رونے دھونے میں وقت ضائع نہیں کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ قرآن کی ہدایت اور حضرت محمد کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، قائد اعظم کی زندگی بھی ہمارے سامنے ہے کہ کیسے انہوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، یہ روشن مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ پونے 4 برس میں اس ملک کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کی فسطائیت، سنگدلی اور ظلم و ستم ناقابل تصور ہے، بیوروکریسی سمیت تمام اداروں نے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب وہ آپ سے حوصلہ پائیں گے، اس طرح آپ دیکھیں گے کہ آپ پاکستان کے عوام کے غم کو خوشی میں تبدیل کردیں گے، لیکن یہ سب جادو کی چھڑی سے نہیں ہوگا، محنت لازمی شرط ہے۔انہوں نے کابینہ کے ارکان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج اللہ نے آپ سب کو بہت عزت سے نوازا ہے، اس عزت کا تقاضہ یہ ہے کہ عوام کی خدمت میں جت جائیں، پھر آپ دیکھیں گے کہ دنیا کی کوئی طاقت آپ کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، اتفاق، اتحاد اور مشاورت سے بڑے سے بڑے مسائل حل کریں گے، وزارت عظمیٰ کی یہ کرسی آپ کی امانت ہے جس کا میں امین ہوں، آپ نے میری رہنمائی کرنی ہے، آپ نے مجھے مشورے دینے ہیں اور ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، انشا اللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ بانیان پاکستان کی روحیں آج تڑپ رہی ہوں گی کہ یہ وہ پاکستان نہیں ہے، ہمیں اس بات کا احساس ہونا چاہئے، جو ماضی میں ہوا سو ہوا، اب ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا جس کا ایک ہی راستہ ہے، محنت، محنت اور محنت، آپ مایوسی کو محنت میں بدل دیں، اللہ کرم کرے گا اور ہمارے حالات بدل دے گا، یہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔تعلیمی اداروں کی چھٹیوں کے شیڈول میں ترمیم