اسلام !محافظ ِانسانیت                        

تحریر: نورالعین

Aug 19, 2023 | 15:10:PM
اسلام !محافظ ِانسانیت                        
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

     دنیا بھر میں اقلیتوں پر مختلف قسم کے الزامات لگا کر تشدد کا سلسلہ نیا نہیں ، ہر معاشرے کا طاقتور طبقہ کمزور پر  ظلم ڈھاتا رہا ہے ، کبھی  ہندو توا کے نام پر مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے تو کبھی نیچ جان کر سرکاری ملازمت اور بنیادی سہولیات  سے دور کیا جاتا تھا، انہی مظالم کے خلاف جب مسلمانوں نے علم بلند کیا تو  لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ کے نام پر  پاکستان کا قیام عمل میں آیا لیکن افسوس جس نبیﷺ نے معاشرے کے مظلو م طبقے کو  اوپر اٹھایا، عورت کو زندہ درگور ہونے سے بچایا، جہاد کے دوران عورتوں ، بوڑھوں اور بچوں پر تلوار  نہ چلانے کا حکم دیا  اسی امت نے اسلام کے نام پر بننے والے مملکت خدادا پاکستان میں مسیحی برادری پر توہین مذہب کے الزام میں گرجا گھروں کو مسمار کر دیا۔

جڑانوالہ کے علاقے سنیما چوک کے قریب  واقع عیسٰی نگری میں بدھ کے روز ایسا ہی منظر تھا  جیسا شاید برصغیر پاک و ہند کے بٹوارے کے وقت تھا ،ذرائع کے مطابق مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ کرسچین کالونی میں عامر نامی نوجوان نے مبینہ طور پر توہین آمیز پمفلٹ لکھے اور قران پاک کے اوراق کی بھی بے حرمتی کی، الزامات لگانے والوں نے مختلف مساجد میں جا کر لوگوں کو واقعے پر اپنا ”ردعمل“ دکھانے کے لیے اکسایا اور اعلانات کیے،جس کے بعد مشتعل افراد کی بڑی تعداد علاقے میں جمع ہو گئی اور توڑ پھوڑ شروع کر دی ،مشتعل مظاہرین کی جانب سے مسیحی آبادیوں پر دھاوا بول کر متعدد گرجا گھروں کو نذرِ آتش کر دیا ،ناصرف مسیحی شہریوں کے گھروں کو بلکہ سرکاری عمارتوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی اور عیسائی بھائیوں نے اپنے ہی ملک میں جانین بچانے کے لیے اپنا سازو سا مان چھوڑ کر  کھیتوں میں رات گزاری، جن کے رشتہ دار قریب یا فیصل آباد میں رہتے تھے  وہ انکے گھر چلے گئے۔

  قرآن پاک کے مقدس اوراق کی بے حرمتی کی گئی جس سے دل بہت دکھی ہے  اور میرے سمیت ہر مسلمان اس کی پرزور مذمت کرتا ہے لیکن مسیحیوں کی مقدس کتاب،  عبادت گاہوں اور گھروں کو نظرآتش کرنا بھی  شرمندہ کن فعل ہےجس کی بھی پرزور مذمت کی جانی چاہیے،اسلام میں  کسی  بھی انسان کو نا حق قتل کرنا ،اس کا مال لوٹنا ،  اس کی عزت پر حملہ کرنا یا اس کی تذلیل کرنا  حرام ہے ،اسلام غیر مسلم شہریوں کو نہ صرف ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے بلکہ ان کی عبادت گاہوں کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے ،اسلام اس امر کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ پر امن شہریوں کو دوسرے افراد کے گناہوں کے عوض سزا دے،حضور اکرم ؐ کا ارشاد گرامی ہے" کسی امن پسند غیر مسلم شہری کو دوسرے غیر مسلم افراد کے ظلم کے عوض سزا نہیں دی جائے گی"لہٰذا  ایسے دہشت گرد افراد جو انتقاماً دوسری مخالف قوم بے گناہ افراد کو قتل کریں ،ان کا مال لوٹیں اور ان کی املاک تباہ کریں وہ صریحاً قرآنی آیات اور ارشاداتِ نبویؐ کی مخالفت کرنے والے ہیں،اُن کا عمل پھر کس طرح اسلام ہو سکتا ہے ۔۔۔۔؟

یہ سیدھا سیدھا آپﷺکےعہد کی خلاف ورزی کی گئی  ہے،اہل نجران کی درخواست پر نبی اکرم ﷺنے جو انہیں صلح نامہ لکھ کر دیا تھا، اس کے الفاظ ہمارے لیے مشعل راہ ہیں جو کہ کچھ اس طرح  تھے’’نجران کے عیسائیوں اور ان کے ہمسایوں کے لئے پناہ اللہ اور محمد ﷺ کا عہد ہے ،ان کی جان، مذہب ، زمین، اموال، حاضر وغائب، قاصدوںاور ان کے مذہبی نشانات، سب کے لئے جس حالت پر وہ اب تک ہیں ،اسی پر بحال رہیں گے، ان کے حقوق میں سے کوئی حق اور نشانات میں سے کوئی نشان نہ بدلا جائے گا‘‘۔ (فتوح البلدان ص ۷۳)
حضرت ابو بکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم نے ارشاد فرمایا :”جو مسلمان کسی غیر مسلم شہری (معاہد) کو نا حق قتل کرے گا اللہ تعالیٰ اُس پر جنت حرام فرما دے گا“ ،غیر مسلم شہری کو زبان یا ہاتھ پاﺅں سے تکلیف پہنچانا، اس کو گالی دینا ،مارنا ،پیٹنا یا اس کی غیبت کرنا اسی طرح ناجائز اور حرام ہے جس طرح مسلمان کے حق میں ناجائز اور حرام ہے ،اسلامی قوانین کے مطابق ریاست کے فرائض میں سے ہے کہ وہ تمام غیر مسلم شہریوں کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرے ،کوئی بھی فرد خواہ کسی قوم ،مذہب یا ریاست سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ کسی غیر مسلم شہری پر ظلم کرے  تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلا امتیازِ مذہب اپنے شہری کو تحفظ فراہم کرے۔

اسلام غیر مسلم شہریوں کو نہ صرف ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے بلکہ ان کی عبادت گاہوں کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے ۔لیکن ہم صرف قرآن پاک کو غلاف میں لپیٹ کر رکھتے ہیں  کھول کر پڑھنے اور سمجھنے کی زحمت نہیں کرتے ۔ اسلام امن کا دین ہے اسلام تمام مذاہب اور ان کی عبادت گاہوں کے احترام کا حکم دیتا ہے۔اسلام میں "ظلم فساد" پھیلانے والوں کو وعید سنائی گئی ہے ۔سورۂ المائد کی آیت نمبر 33 میں ارشاد باری تعالیٰ  ترجمہ:’’اللہ کی زمین پر فتنہ و فساد پھیلانے والے اللہ اور اُس کے رسول ؐ کے دشمن ہیں ۔"    اپنے جذباتی پن میں دوسروں کو نقصان پہنچانا ،بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرنا ،بدامنی ،افراتفری پیداکرنا اُمت ِمسلمہ کے کسی فرد کو زیب نہیں دیتا ۔
ارشاد نبویؐ ہے کہ ''جس نے راستے کو تنگ کیا یا راہ گیروں کو تنگ کیا اس کا جہاد نہیں ہو گا'' اس حدیث مبارکہ  سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں تو جہاد کے دوران بھی راستوں کو بند کرنے کے بارے میں ممانعت ہے،غلط و صحیح ، سچ اور جھوٹ کو ثابت کرنا ،جزا اور سزا کا فیصلہ کرناقانون کا کام ہےاور ہمیں قانون کو اپنا کام کرنے دینا چاہیے ۔

دیگر کیٹیگریز: بلاگ
ٹیگز: