صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کر دیئے

Aug 19, 2023 | 12:30:PM
صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کر دیئے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اویس کیانی) صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کر دیئے،دونوں بل قومی اسمبلی اور سینٹ  سے پاس ہو چکے ہیں۔

صدر مملکت کو دونوں بل گزشتہ حکومت نے بھیجے تھے،صدر کے دستخط کے بعد دونوں بلز قانون کی شکل اختیار کر گئے،یاد رہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اراکین نے بھی نے بل کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر چیئرمین سینٹ نے ارکان کے احتجاج پر بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا تھا،بعد ازاں سینٹ میں آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ سے کچھ متنازع شقیں نکال کر دوبارہ پیش کیا گیا جسے پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینٹ نے منظور کر کے دستخط کیلئے سمری صدر پاکستان کو ارسال کر دی تھی۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ بل کے مطابق  کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے،ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتاہے، جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ جرم کا مرتکب ہوگا

الیکٹرانک یا جدید آلات کے ساتھ یا ان کے بغیر ملک کے اندر یا باہر سے دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم ہوگا،بغیر پائیلٹ وہیکل یا آلے کی ممنوعہ جگہ تک رسائی، داخل ہونے، قریب جانے یا آس پاس ہونے کا ارتکاب کرنے والا مجرم ہوگا۔

ہتھیار، آلات کو ضائع کرنے، پاکستان کے مفاد کے خلاف معلومات دستاویزات کا انکشاف کرنے والا جرم کا مرتکب ہوگا،دشمن یا غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہنے یا ملنے والا ذمہ دار ہوگا۔

پاکستان کے اندر یا باہر ریاست کے تحفظ یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف کاروائی بھی اسی ایکٹ کے تحت ہوگی،جان بوجھ کر امن عامہ،مفادات یا پاکستان کے لئے نقصان دہ کام کرنے کے جرم کے مرتکب فرد کو 3سال قید، 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

تلاشی کے دوران برآمد ہونے والے ہتھیار، گولہ بارود، الیکٹرانک یا جدید آلات ضبط کرلئے جائیں گے،ملزم کی گرفتاری کے دوران ضبط کیا گیا مواد تفتیشی افسر یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے حوالے کیا جائے گا۔

تفتیشی افسر ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا، مذکورہ افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا،ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی،مزکورہ جرائم خصوصی عدالت کو بھیجے جائیں گے۔

خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی،اس ترمیم کا مقصد سرکاری دستاویزات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

آرمی ایکٹ کے مطابق کوئی بھی فوجی اہلکار ریٹائرمنٹ، استعفے یا برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا جبکہ حساس ڈیوٹی پر تعینات فوجی اہلکار یا افسر ملازمت ختم ہونے کے 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

آرمی ترمیمی ایکٹ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے اہلکار کو دو سال تک قید با مشقت کی سزا ہو گی جبکہ حاضر سروس یا ریٹارڈ فوجی اہلکار ڈیجیٹل، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر کوئی ایسی بات نہیں کرنے گا جس کا مقصد فوج کو اسکینڈلائز کرنا یا اس کی تضحیک کرنا ہو، جرم کرنے والے کے خلاف کارروائی آرمی ایکٹ کے تحت ہو گی، سزا الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت ہو گی۔