اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کے خلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

Mar 18, 2021 | 15:41:PM
اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کے خلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف  کے سربراہ عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بینچ نے درخواست پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزر اکبر ایس بابر کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا ہے۔دوران سماعت عمران خان کے وکیل انور منصور نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی پر کوئی اعتراض نہیں، کیس کرنے سے قبل اکبر ایس بابر پی ٹی آئی سے نکالے جا چکے تھے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں تھا کہ اکبر ایس بابر کو پارٹی رکن قرار دے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کون پارٹی کا رکن ہے کون نہیں یہ تعین کرنا سول کورٹ کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کوئی عدالت ہے نہ ہی ٹربیونل، ہمیں اکبر ایس بابر کے سکروٹنی کمیٹی کی کارروائی میں شرکت پر اعتراض ہے۔انہوں نے عدالت سے کہا  کہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کرنے والی سکروٹنی کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی اِن کیمرا ہونی چاہیے۔ اس موقع پر جسٹس مشیر عالم نے دریافت کیا کہ اکبر ایس بابر کو پارٹی سے کب نکالا گیا؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ اکبر ایس بابر کو 26 ستمبر 2011 کو پی ٹی آئی سے نکال دیا گیا تھا۔اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ پارٹی سے نکالے جانے کا نوٹس کسی فورم پر پیش نہیں کیا گیا۔جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ آپ کو نوٹس کر رہے ہیں تحریری جواب جمع کرائیں، بعدازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

واضح  رہے کہ سپریم کورٹ میں عمران خان کی جانب سے بطور چیئرمین پی ٹی آئی دائر کی گئی درخواست میں فارن فنڈنگ کیس کے مختلف پہلوؤں پر سوالات اٹھائے گئے تھے جس میں اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی شامل ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ اکبر ایس بابر کا 2011 سے تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کی ای میل کی، جو ریکارڈ پر موجود ہے۔درخواست میں اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی رکنیت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔