آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری) سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی کم قیمت پر زمین کی خریداری کی اپیلیں مسترد کر دیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے 35 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔ جس میں کہا گیا کہ کسی منصوبے کے لیے شہریوں سے زبردستی سستی زمین لینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، عوامی منصوبے کے لیے شہری سے مارکیٹ ریٹ پر زمین لینا اس کا بنیادی حق ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عوامی منصوبے کے لیے شہریوں سے زمین لینے کے لیے گائیڈ لائنز ہونی چاہیں، حکومت نے عوامی منصوبوں کے متاثرین کو جائز حق دینے کے لیے کوئی طریقہ کار نہیں بنایا، یہی وجہ ہے کہ عوامی منصوبوں کے متاثرین کے تنازعات پر ہزاروں مقدمات عدالتوں میں آتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عوامی منصوبوں کے لیے زمین کے حصول کے تنازعات حل کرنے کے لیے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے، عوامی منصوبوں کی اراضی کے مارکیٹ ریٹ کے تعین کیلئے من مانی چل سکتی ہے نہ ہی کلیٹر کی مرضی، بدقسمتی سے اراضی مالکان کو زمین کی اصل قیمت ملنے کےلیے تیس سال انتظار کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کے لیے 1990ء میں ضلع اٹک کے تین دیہات کی زمین لی گئی۔ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کے لیے 29 ہزار کنال زمین 30 ہزار روپے فی کنال خریدنے کا حکم دیا گیا تھا۔