کراچی پولیس آفس پر حملہ: 3 دہشتگرد جہنم واصل، اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید

Feb 18, 2023 | 10:02:AM
کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشتگروں کے حملے میں 2 پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوگئے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد مارے گئے اور عمارت کو تقریباً 3 گھنٹے بعد کلیئر کرالیا گیا
کیپشن: کراچی پولیس آفس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشتگروں کے حملے میں 2 پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوگئے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد مارے گئے اور عمارت کو تقریباً 3 گھنٹے بعد کلیئر کرالیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق کراچی پولیس کے دفتر میں دہشت گرد شام 7 سے سوا سات بجے کے قریب داخل ہوئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ واقعے کے بعد علاقے کو سیل کر کے شاہراہ فیصل کو عام ٹریفک کیلیے بند کیا گیا جبکہ دفتر کی بجلی کو بھی بند کردیا گیا تھا۔

دہشت گردوں کے داخل ہونے کے بعد پولیس آفس کے اندر شدید فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بم کے متعدد دھماکے بھی ہوئے۔ حملہ آوروں کے حملے کے بعد اہلکاروں نے جوابی فائرنگ بھی کی جبکہ دیگر تھانوں سے نفری بھی طلب کی اور اہلکار مورچہ زن ہوئے۔

بعد ازاں پولیس اہلکار، پولیس کمانڈوز، رینجرز اور پاک فوج کے دستے کلیئرنس آپریشن کیلیے پہنچے اور مربوط حکمت عملی سے عمارت پر سے دہشت گردوں کا قبضہ ختم کرایا۔ اس دوران دو دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے جبکہ ایک دو طرفہ فائرنگ کے دوران خود کش جیکٹ پھٹنے سے ہلاک ہوا۔

ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر

ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے تصدیق کی کہ رات دس بجے کے قریب کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا، اس دوران کُل تین دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے جن میں سے ایک نے چوتھی منزل پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سندھ رینجرز کے 6 جوان جبکہ سندھ پولیس کے 7 اہلکار زخمی ہوئے۔ دو پولیس اہلکاروں اور رینجرز جوان نے جام شہادت نوش کیا جبکہ ایک خاکروب بھی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوا۔ ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق شہید ہونے والے سب انسپکٹر کا نام تیمور جبکہ تعلق ملتان سے ہے۔ کلیئرنس آپریشن میں پاک فوج، رینجرز، پولیس، ایس ایس یو اور سی ٹی ڈی کی ٹیم نے حصہ لیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد دہشگردوں کے خلاف آپریشن کو خود مانیٹر کیا اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت آپریشن میں حصہ لینے والوں کی بہادری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں اور افسران نے بڑی جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کیا، کراچی پولیس آفس کو کلیئر کردیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران دو پولیس اہلکار، ایک رینجرز کا جوان اور ایک سویلین شہید ہوا جبکہ رینجرز اور پولیس کے 14 اہلکار زخمی ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے شہدا کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا بھی کی۔

زخمیوں کی تفصیلات

زخمیوں کی شناخت ساجد (ایدھی رضا کار)، عبدالرحیم (رینجرز اہلکار)، لطیف (پولیس اہلکار)، عمران، طاہر (رینجرز اہلکار)، عبدالخالق (انسپکٹر سندھ پولیس)، عمیر (رینجرز اہلکار)، عبدالطیف (رینجرز اہلکار)، رضوان (ایس ایس یو)، الطاف (رینجرز اہلکار)، حاجی رزاق (ڈی ایس پی ایس ایس یو)، ضرب (ہیڈ کانسٹیبل)، تیمور (پولیس اہلکار)، غلام حسین (ایس ایچ او ماڑی پور)، ثمر (رینجرز اہلکار)، نعمان (پولیس اہلکار) کے ناموں سے ہوئی۔ شہدا کی شناخت غلام عباس (پولیس اہلکار)، تیمور (رینجرز اہلکار)، سعید (پولیس کانسٹیبل لفٹ آپریٹر)، اجمل مسیح (خاکروب) کے ناموں سے ہوئی۔

حملہ آوروں کی شناخت

کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے دو مبینہ دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی۔ خودکش دھماکہ کرنے والا ایک دہشت گرد زالا نور شمالی وزیر ستان اور دوسرا دہشتگرد کفایت اللہ لکی مروت کا رہائشی تھا۔

چوکیاں خالی ہونے کا انکشاف

ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ حملے کے وقت اطراف میں قائم پولیس کی تین چوکیاں خالی تھیں۔ دہشت گرد پولیس لائن سے اندر داخل ہوئے۔ دہشتگرد کے پی او میں عمارت کی عقبی دیوار سے کود کر اندر داخل ہوئے۔

ذرائع کے مطابق پولیس لائن کوارٹرز کے داخلی اور خارجی راستے پر سیکورٹی کے انتظامات نہیں تھے۔ پولیس لائن میں 150 کوارٹر میں پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ رہائشی پذیر ہیں۔ پولیس لائن کوارٹر میں کوئی سی سی ٹی وی وی کیمرہ نہیں، دھماکے کے بعد بھی کے پی او کے اطراف پولیس چوکیاں خالی پڑی ہیں۔

نماز جنازہ

ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفیس حملے میں شہید پولیس اہلکاروں کی جنازہ نماز سی پی او (سینٹرل پولیس آفس) میں ادا کی جائے گی۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نمازہ جنازہ سی پی او میں ادا کی جائے گی۔ نمازہ جنازہ میں آرمی چیف بھی شریک ہونگے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ سمیت دیگر افسران بھی شریک ہونگے۔