120 غیرقانونی لون ایپس کو گوگل اور ایپل سٹور سے ہٹا دیا گیا

Aug 18, 2023 | 17:42:PM
120 غیرقانونی لون ایپس کو گوگل اور ایپل سٹور سے ہٹا دیا گیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) گوگل پلے سٹور اور ایپل سٹور پر موجود لگ بھگ 120 غیر قانونی لون ایپس کو ہٹا دیا گیا جس سے شہریوں کو بلیک میلنگ اور غیرقانونی قرض لینے کے بعد پیش آنے والی مشکلات اور پریشانیوں سے بچایا جا سکے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کی جانب سے انفرادی طور پر قرض دینے والی ایپس سے متعلق حالیہ پیش آنے والے واقعات کے مدِ نظر یہ فیصلہ کیا گیا، یا گیا ہے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے گوگل، ایپل اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے تعاون سے کیا  اور غیر قانونی ایپس کے خلاف اقدام اٹھایا، ایس ای سی پی اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے نہ صرف لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیاں اپنے ریگولیٹری فریم ورک میں مضبوط ہوئیں بلکہ غیر قانونی لون ایپس کو بند کرنے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر موثر اقدامات کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی بڑا اعلان کردیا

ایس ای سی پی کے شکایتی پورٹل پر آنے والی شکایات کے پیش نظر ادارے نے 120 غیر قانونی ایپلی کیشنز کی نشاندہی کی اور فوری طور پر ان کو بلاک کرنے کے لیے گوگل، ایپل اور پی ٹی اے کو اطلاع دے کر الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے مطابق کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو رپورٹ بھی بھیج دی گئی۔

ایس ای سی پی کی کاوشوں سے پاکستان میں پہلی بار ذاتی لون ایپس پالیسی متعارف کرائی گئی جس کے مطابق گوگل صرف  ایس ای سی پی سے منظور شدہ ایپس کو ہی اپنے پلے سٹور میں شامل کرے گا، پرسنل لون لینے والے افراد صرف لائسنس یافتہ لون ایپس سے ہی قرض حاصل کریں اور لون ایپس پالیسی کے مطابق صارفین کو تمام معلومات مہیا کریں۔

علاوہ ازیں ایس ای سی پی نے لائسنس یافتہ لون ایپس کی تفتیش شروع کر دی ہے تا کہ پڑتال کی جا سکے کہ یہ ادارے ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزی سمیت دیگر جرائم میں ملوث تو نہیں ہیں۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی امین الحق کی ہدایت پر 43 لون ایپس کو بلاک کیا گیا تھا جو کہ شہریوں کی بلیک میلنگ میں ملوث تھیں۔ کچھ ماہ قبل راولپنڈی مسعود نامی 42 سالہ شہری نے 2 الگ لون ایپس سے قرض لیا تھا جن میں سے ایک ایپ کے قرض کا سود بڑھتے بڑھتے 7 لاکھ تک جان پہنچا۔ مسعود کی اہلیہ کے مطابق ’ایزی لون‘ نامی ایپ سے 13 ہزار لیا تھا جو کہ بڑھ کر ایک لاکھ ہو گیا، سود سمیت قرض کی ادائیگی کیلئے بھروسہ نامی ایپ سے ایک لاکھ قرض لیا جو کہ بڑھ کر چند ہفتوں میں 7 لاکھ روپے ہو گیا۔

مسعود کی اہلیہ نے مزید بتایا کہ قرض کی عدم ادائیگی پر دھمکی آمیز فون کالز آتیں تھی جس سے تنگ آ کر مسعود نے پھندا لگا کر خود کشی کر لی۔ خیال رہے کہ خودکشی کرنے والا مسعود 2 بچوں کا باپ بھی تھا جس نے روزگار چلے جانے پر بچوں کی سکول فیس اور گھر کے دیگر اخراجات پورےکرنے کے لئے لون ایپس سے قرض لیا تھا۔