مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ،جی 20 اجلاس سے قبل ماہرین کا بیان

May 16, 2023 | 21:17:PM
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ،جی 20 اجلاس سے قبل ماہرین کا بیان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر فرنینڈ ڈی ورینس نے جی 20 کے سری نگر میں طے شدہ اجلاس سے ایک ہفتہ قبل خبردار کرتے ہوئے کہا کہ"   بھارت کی جانب سے  2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر پر  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں  شدید اضافہ ہوا ہے."

تفصیلات کے مطابق جی 20 اجلاس سے قبل اقلیتی مسائل پر یو این نمائندہ خصوصی فرنینڈ ڈی ورینس کا اہم بیان سامنے آیا ہے، انہوں نے کہا کہ  مقبوضہ کشمیر میں 2019 کے بعد سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں  شدید اضافہ ہوا ہے جب بھارت نے مقبوضہ خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسی سلسلے میں بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی ہے۔

  22-24 مئی کو سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کی G20 میٹنگ کے انعقاد میں اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے خبردار کیا کہ "بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجی قبضے کو معمول بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔"

 اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹرک نے چند ہفتے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ "کشمیر کے علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے۔" 

 خصوصی رپورٹ میں ایک بیان جاری کیا گیا جس میں بڑے پیمانے پر حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ  جس میں تشدد، ماورائے عدالت قتل، کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کی سیاسی شرکت کے حقوق سے انکار، جمہوری حقوق کی معطلی شامل ہیں۔

 2019 سے اب تک اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حالات شدید خراب ہو گئے ہیں اور ماہرین کو ان حالات کے مزید بگڑنے کے شدید خدشات ہیں۔

 جی 20 ایک ایسے وقت پر منعقد کی جا رہی ہے جب مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں، غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں اور یہاں تک کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں پر دبائو بڑھتا جا رہا ہے۔

 بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ کو اب بھی جی 20 جیسی تنظیموں کے ذریعہ برقرار رکھا جانا چاہئے، ماہرین 

 ماہرین نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ "مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی مذمت کی جانی چاہئے، اس اجلاس کے انعقاد کے ساتھ ہی اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔"