کیا رجب اردوغان کو صدارتی دوڑ میں حریفوں پر ’نفسیاتی‘ برتری حاصل ہے؟

اکثر تجزیہ کاروں کے خیال میں کمال قلیچ‌ داراوغلو اور ان کی چھ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کو 28 مئی کو ہونے والے رن آف میں اردوغان کو شکست دینا مشکل ہو جائے گا۔

May 16, 2023 | 12:16:PM
کیا رجب اردوان کو صدارتی دوڑ میں حریفوں پر ’نفسیاتی‘ برتری حاصل ہے؟
کیپشن: ترکیہ میں بدترین معاشی بحران کے باوجود صدر اردوان کے حق میں 49.5 فیصد ووٹ پڑے ہیں
سورس: فوٹو اے ایف پی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ترکیہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان کو اپنے حریف کمال قلیچ‌ داراوغلو پر برتری حاصل ہے تاہم اگلے صدر کا حتمی فیصلہ 28 مئی کو ہی ہوسکے گا۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ انتخابات سے قبل پولز میں سامنے آنے والی عوامی رائے کے برعکس اور ترکیہ میں بدترین معاشی بحران کے باوجود صدر اردوغان کے حق میں 49.5 فیصد ووٹ پڑے ہیں جبکہ ان کے حریف کمال قلیچ‌ داراوغلو کو 44.9 فیصد اور قوم پرست امیدوار سینان اوگان کو 5.2 فیصد ووٹ پڑے۔

طیب اردوغان کی اس ’زبردست جیت‘ پر معاشی امور کے ماہر ٹموتھی ایش نے کہا کہ صدر ایسی مہارت رکھتے ہیں کہ ترک عوام خواہ وہ قوم پرست ہوں یا قدامت پسند سب انہی کے حامی ہیں۔

امریکی کنسلٹنگ فرم ٹینیو کے ڈائریکٹر والفنگ پیکولی کا کہنا ہے کہ ’اردوغان اپنے حریفوں پر واضح نفسیاتی برتری حاصل کر چکے ہیں۔ آئندہ دو ہفتوں میں وہ اپنے قومی سلامتی کے بیانیے کو مزید پروان چڑھائیں گے۔‘

اکثر تجزیہ کاروں کے خیال میں کمال قلیچ‌ داراوغلو اور ان کی چھ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کو 28 مئی کو ہونے والے رن آف میں اردوغان کو شکست دینا مشکل ہو جائے گا۔

ریسرچ فرم یوریشیا گروپ سے وابستہ ایمر پیکر کے اندازے کے مطابق رن آف یعنی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اردوغان کے کامیاب ہونے کا 80 فیصد امکان ہے۔

ایمر پیکر کے مطابق غیرحتمی نتائج سے یہ واضح ہے کہ اردوغان اور ان کے اتحادیوں نے دہشتگردی، سیکیورٹی اور خاندانی اقدار کے موضوعات پر انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنا پیغام پہنچا کر عوام کی حمایت حاصل کی، اس سے قطع نظر کہ ووٹرز کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہی ہے۔

صدر طیب اردوغان کے ایک چالیس سالہ حامی حامد کورومہموت نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اردوغان ہی جیتیں گے، وہی حقیقی لیڈر ہیں، ترک عوام کو ان پر بھروسہ ہے۔ اور وہ ترکیہ کیلئے وژن رکھتے ہیں۔‘

اردوغان کے ووٹر نے کہا کہ یقیناً معیشت، تعلیم اور پناہ گزینوں سے متعلق پالیسیوں کے حوالے سے بہتری کی ضرورت ہے لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ وہی تمام مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔
رائے شماری میں اردوغان کے حریف کمال قلیچ‌ داراوغلو کی جیت کی پیشگوئی کی گئی تھی تاہم کنسلٹنٹ انتھونی سکنر کا کہنا ہے کہ سروے کے نتائج نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ انتہائی منقسم معاشرے میں عوامی رائے کو جاننا مشکل ہوتا ہے۔
 

Shamroze Khan

شمروز خان صحافت کے طالب علم ہیں اور بطور سب ایڈیٹر (ویب) 24 نیوز کے ساتھ منسلک ہیں۔ سماجی مسائل، موضوعات اور حقائق پر لکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔